اسلام آباد میں گزشتہ رات سری نگر ہائی وے پر 4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت دارالحکومت میں پاک فوج طلب کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سری نگر ہائی وے پر شرپسندوں نے گاڑی رینجرز اہلکاروں پر چڑھا دی جس کے نتیجے میں 4 رینجرز اہلکار شہید جبکہ 5 رینجرز اور پولیس کے جوان شدید زخمی ہیں۔
مزید پڑھیں: 9 مئی کو فسادات برپا کرنے والے پھر پُرتشدد کارروائیوں پر اتر آئے، وزیراعظم شہباز شریف
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شرپسندوں کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے میں اب تک رینجرز کے 4 جوان اور پولیس کے 2 جوان شہید ہوچکے ہیں جبکہ 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی بھی ہوچکے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بلا لیا گیا ہے اور شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لیے احکامات جاری کردیے گئے ہیں، جبکہ انتشاریوں اور شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ انتشار پسندوں اور دہشتگرد عناصر کی کسی بھی قسم کی دہشتگردانہ کارروائی سے نمٹنے کے لیے تمام اقدامات بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: بشریٰ بی بی آگے بڑھنے کے لیے بضد، حکومت کے پاس طاقت کا استعمال کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، خواجہ آصف
واضح رہے کہ وزیر داخلہ نے رات ساڑھے 12 بجے کے بعد (پیر اور منگل کی درمیانی شب) صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا اشارہ دے دیا تھا کہ اگر ڈی چوک پر احتجاج سے روکنے کے لیے آرٹیکل 245 کا سہارا لینا پڑا تو حکومت اس سے بھی گریز نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ڈی چوک کے بجائے سنگجانی میں احتجاج کی اجازت دینے کی پیشکش کی تھی لیکن پارٹی کی جانب سے ابھی کوئی باقاعدہ جواب نہیں دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیلا روس کے صدر اسلام آباد آئے ہوئے ہیں اگر اس حوالے سے ہمیں آرٹیکل 245 کی مدد لینی پڑے یا کوئی اور اقدام کرنا پڑے تو ہم کریں گے لیکن کسی کو ڈی چوک پر احتجاج نہیں کرنے دیں گے کیونکہ وہ ہماری ریڈ لائن ہے۔
مزید پڑھیں: جنرل عاصم منیر اور چیف جسٹس ملکی معاملات اپنے کنٹرول میں لے لیں، آصف کرمانی
وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے وفد نے 2 مرتبہ اڈیالہ جیل جاکر عمران خان سے بات کی اور میری اطلاع کے مطابق وہ احتجاج کے لیے مقام تبدیل کرنے پر رضامند بھی ہوگئے ہیں تاہم پھر محسن نقوی نے اپنی بات بدل کر پھر یہی کہا کہ حکومت ڈی چوک پر احتجاج کی کسی صورت اجازت نہیں دے گی۔
کچھ صحافیوں نے جب ان سے پوچھا کہ کیا عمران خان احتجاج ملتوی کرنے یا اس کا مقام تبدیل کرنے پر تیار ہوگئے ہیں تو وزیرداخلہ نے تھوڑا ہچکچاتے ہوئے کہا کہ ابھی وہ کچھ نہیں کہہ سکتے یہ ان کی اطلاع ہے کہ عمران خان راضی ہوچکے ہیں تاہم اگر عمران خان کے اوپر بھی کوئی فیصلہ ساز ہے تو وہ کچھ کہہ نہیں سکتے۔ اس جملے کے بعد انہوں نے اپنی گفتگو ختم کردی۔