پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل بل کی سماعت کے موقع پر ملک بھر کی عدالتوں میں آج ہڑتال کا اعلان کردیا۔
عدالت عظمیٰ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہیں۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے، درخواستوں پر سماعت آج جمعرات کے روز ساڑھے 11 بجے ہو گی۔
اب پاکستان بار کونسل نے بل کی سماعت کے موقع پر ملک بھر کی عدالتوں میں ہڑتال کا اعلان کردیا ہے، یہ اعلان تمام بار ایسوسی ایشنز سے مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔
وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل حسن رضا کا کہنا تھاکہ مرضی کے ججزپر مشتمل بینچ بنایا گیا ہے، کیس کی سماعت میں سینیئر ججوں کوبھی شامل ہونا چاہیے۔
پاکستان بار کونسل کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر بل ملک بھر کی بار کونسلوں کا دیرینہ مطالبہ تھا اس لیے وہ پارلیمنٹ کے بل کے حق میں ہے۔ اس حوالے سے پاکستان بار کونسل نے ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا ہے۔
پاکستان بار کونسل اور صوبائی کونسلوں کی منتخب قیادت کا مشترکہ اعلامیہ
پاکستان بار کونسل اور صوبائی کونسلوں کی منتخب قیادت نے باہمی مشاورت کے بعد ایک مشترکہ اعلامیے کے ذریعے ’متنازعہ‘ بینچ کی تشکیل اور مقدمہ کو ’عجلت‘ میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کے اقدام کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔
سیکریٹری پاکستان بار کونسل گلزار احمد کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ملک بھر کے وکلا کی نمائندہ اور سب سے بڑی تنظیم پاکستان بار کونسل کے وائس چئیرمین ہارون الرشید اور چئیرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضاپاشا نے صوبائی بار کونسلوں کے منتخب سربراہان، وائس چئیرمین سندھ بار کونسل اظہرعباسی، وائس چئیرمین بلوچستان بار کونسل امان اللہ کاکڑ ،وائس چئیرمین پنجاب بارکونسل بشارت اللہ خان ، وائس چئیرمین اسلام آباد بارکونسل علیم عباسی اور وائس چئیرمین خیبرپختونخوا بار کونسل زربادشاہ سے باہمی مشاورت کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل 2023 سے متعلق قانون نافذالعمل ہونے سے قبل ہی یک طرفہ اور متنازعہ بینچ کی تشکیل اور مقدمہ کو عجلت میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کے اقدام کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
وکلا رہنماﺅں نے متفقہ طور پر اس اقدام کو ملک کی اعلی ترین عدالت کو تقسیم کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اتفاق کیا کہ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں کبھی بھی پارلیمان کی طرف سے بنائے گئے کسی قانون کو نافذالعمل ہونے سے نہیں روکا گیا۔
رہنماﺅں نے خبردار کیا کہ ملک بھر کی بارکونسلز اور ایسوسی ایشنز کے مطالبے پر کی گئی اس قانون سازی کو نافذالعمل ہونے سے پہلے روکنے کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ باہمی مشاورت سے یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اس غیرمنصفانہ اقدام کے خلاف ملک بھر کے وکلا بطور احتجاج جمعرات 13 اپریل 2023 کو عدالتوں کا بائیکاٹ کریں گے۔ مزید برآں پاکستان بار کونسل کے ملک بھر کے منتخب نمائندہ راہنماﺅں کا اجلاس 17اپریل 2023 کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔
وکلارہنماﺅں نے واضح کیا کہ پارلیمان نے یہ قانون سازی 12 اکتوبر2019 کو لاہور میں منعقدہ آل پاکستان وکلا کنونشن کی منظور کردہ قرارداد کے عین مطابق کی ہے جسے نافذالعمل ہونے سے روکنے کی ہر کوشش کی وکلا برادری بھرپورمزاحمت کرے گی۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کے خلاف درخواستیں 2 سینیئر صحافیوں سمیع ابراہیم اور چوہدری غلام حسین نے خواجہ طارق رحیم اور اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی ہوئی ہیں جن پر سماعت کے لیے 8 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔
اعتزاز احسن کا عدلیہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کااعلان
دوسری جانب ممتاز قانون دان اعتزاز احسن نے عدلیہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اعلان کر دیا ہے اور کہا گیا ہے کہ آج صبح ساڑھے 8 بجے ہزاروں وکلاء سپریم کورٹ آف پاکستان پہنچیں گے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیا ہے؟
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت ازخود نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینیئر ترین ججز کے پاس ہوگا۔ اس بل کو پہلے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرائے جانے کے بعد دستخط کے لیے صدر کو بھیجا گیا تھا۔
بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا۔ بینچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور 2 سینیئر ترین ججز ہوں گے۔
نئی قانون سازی کے تحت سابق وزیراعظم نواز شریف کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق بھی مل گیا۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، پی ٹی آئی کے سابق رہنما جہانگیر ترین اور دیگر بھی فیصلوں کو چیلنج کر سکیں گے۔