سعودی دارالحکومت ریاض میں جاری جڑواں بچوں کی علیحدگی کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سعودی عرب کی انسانیت دوست اور طبی خدمات کو دنیا کے سامنے پیش کر رہی ہے۔
یہ کانفرنس سعودی عرب کی 3 دہائیوں پر محیط کامیابیاں اجاگر کرنے کے لیے منعقد کی گئی ہے، جس میں مختلف ممالک سے آئے شہریوں نے اپنے تجربات شئیر کیے، پاکستانی جڑواں بہنیں فاطمہ اور مشاعل کی کہانی اس کانفرنس میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہے، جو سعودی عرب کی بے مثال انسانیت اور مہارت کی علامت ہے۔
2016 میں فاطمہ اور مشاعل کا کامیاب آپریشن
پیدائش کے وقت سینے اور پیٹ سے جڑی ہوئی بہنیں فاطمہ اور مشاعل، کے والد نے اپنی بیٹیوں کے علاج کے لیے دنیا کے 8 مختلف اسپتالوں سے رجوع کیا، مگر کامیابی حاصل نہ ہوئی۔ آخر کار، انہوں نے سعودی عرب کے وزارتِ صحت کے حکام سے رجوع کیا، خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے ان بچیوں کے علاج کے احکامات جاری کیے۔
یہ بھی پڑھیں: مزدور سے ارب پتی تک: سعودی عرب میں پاکستانی بلڈر کی متاثر کن کہانی
مارچ 2016 میں، فاطمہ اور مشاعل کو سعودی عرب بلایا گیا، جہاں کنگ عبداللہ اسپیشلسٹ اسپتال میں معروف سرجن ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ کی سربراہی میں 20 ماہرین پر مشتمل ٹیم نے 7 گھنٹے طویل ایک پیچیدہ آپریشن کے ذریعے دونوں بہنوں کو کامیابی سے علیحدہ کردیا، آپریشن کے دوران جگر اور سینے کے مشترکہ حصے کو الگ کرنے جیسے نازک مراحل شامل تھے۔
ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے کامیاب آپریشن کے بعد کہا تھا کہ یہ کامیابی صرف میڈیکل ٹیم کی محنت ہی نہیں بلکہ سعودی عرب کی قیادت کی انسانیت نواز پالیسیوں کا نتیجہ ہے، آپریشن کے بعد دونوں بہنیں مکمل صحتیاب ہو گئیں اور ایک عام زندگی گزارنے لگیں۔
مزید پڑھیں:العلا: سعودی عرب کا ایک تاریخی شہر اور ثقافتی ورثہ
بچیوں کے والد کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ہماری بچیوں کو نئی زندگی دی اور ہمارے خاندان کو خوشی لوٹا دی، ہم شاہ سلمان اور سعودی عوام کے ہمیشہ شکر گزار رہیں گے۔
2022میں سعودی سفیر کی ملاقات
آپریشن کے 6 سال بعد یعنی 2022 میں پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے فاطمہ اور مشاعل کے گھر کا دورہ کیا اور دونوں بچیوں کی خیریت دریافت کی، انہوں نے بچیوں کی صحتیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں:ریاض، سعودی عرب میں پاکستانی لباس کی مقبولیت، بڑھتا ہوا رجحان
اس موقع پر بچیوں کے والد کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی مدد اور محبت نے ہمیں نئی امید دی ہے۔ ’ہماری بچیاں آج زندہ ہیں اور ایک عام زندگی گزار رہی ہیں، یہ سعودی قیادت کے احسانات کا نتیجہ ہے۔‘
سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ہمیشہ انسانیت کی خدمت میں پیش پیش رہا ہے، اور فاطمہ و مشاعل کی کہانی اس کی ایک خوبصورت مثال ہے۔
2024 کانفرنس میں فاطمہ اور مشاعل کی شرکت
ریاض میں جاری کانفرنس میں فاطمہ اور مشاعل کی کہانی کو بطور ایک کامیاب مثال پیش کیا گیا، دونوں بہنیں اپنے والد کے ہمراہ کانفرنس میں شریک ہوئیں اور اپنی کہانی شرکا کو سنائی۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب کھجور کی برآمدات میں دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
انہوں نے سعودی قیادت، ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ، اور پوری طبی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوے کہ کہ وہ آج جو کچھ بھی ہیں، سعودی عرب کے احسانات کا نتیجہ ہے۔ ’ہم ہمیشہ کے لیے سعودی قیادت اور عوام کے شکر گزار ہیں۔‘
اس کانفرنس میں دنیا کے دیگر ممالک سے آئے جڑواں بچوں کے والدین نے بھی سعودی عرب کی خدمات کو سراہا۔ چاہے وہ ہبہ اور سماح ہوں جو سوڈان سے تعلق رکھتی ہیں، یا عمان کی صفا اور مروہ، ہر کہانی سعودی عرب کی طب میں عالمی قیادت اور انسانیت نواز رویے کا مظہر ہے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب نے کم وقت میں اتنی ترقی کیسے کی؟
کانفرنس میں سعودی عرب کے جدید طبی نظام، جڑواں بچوں کی علیحدگی کے لیے استعمال ہونے والی تکنیکوں، اور مستقبل میں ایسے اقدامات پر روشنی ڈالی گئی، یہ کانفرنس نہ صرف ایک طبی اجتماع ہے بلکہ انسانیت کی خدمت کا ایک زندہ ثبوت بھی ہے۔