پاکستان ریلوے کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا ہے کہ پاکستان چاروں صوبوں میں پاکستان ریلوے کی 13,972 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ ہے جبکہ محکمہ ریلویز نے اپنی مزید تقریباً 14,042 ایکڑ زمین نجی افراد اور مختلف سرکاری محکموں کو اوپن مسابقتی پالیسی کے تحت لیز پر دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مرکزی شاہراہوں اور بس اڈوں کی بندش، راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کا ہجوم امڈ آیا
وزارت ریلوے کے ایک عہدیدار نے سرکاری نیوز ایجنسی کو بتایا کہ لیزنگ کا عمل پاکستان ریلوے پراپرٹی اینڈ لینڈ رولز 2023 کے مطابق کیا جارہا ہے جس کی وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ لیز پر دی گئی کل زمین میں سے تقریباً 10 ہزار 747 ایکڑ زمین زرعی، تجارتی اور اسٹیکنگ مقاصد کے لیے ’اوپن بولی‘ کے ذریعے نجی افراد کو الاٹ کی گئی ہے جبکہ 3 ہزار 295 ایکڑ زمین مختلف سرکاری محکموں کو لیز پر دی گئی ہے۔ اس عمل کے ذریعے محکمہ ریلوے نے مالی سال 23-2022 کے دوران 3,323 ملین روپے کی آمدنی حاصل کی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان ریلوے نے اربوں روپے مالیت کی تقریباً 13 ہزار 972 ایکڑ اراضی واگزار کرانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں جو اِس وقت ملک بھر میں نجی افراد اور مختلف سرکاری محکموں کے غیر قانونی قبضے میں ہیں۔
مزید پڑھیں:پاکستان ریلوے اور سندھ حکومت کی نااتفاقی، 36 ہزار ٹن کچرا جمع ہونے کا انکشاف
انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر قبضے لی گئی اراضی میں پنجاب میں 5,809 ایکڑ، خیبر پختونخوا میں 1,181 ایکڑ، سندھ میں 5,948 ایکڑ اوربلوچستان میں 1,034ایکڑاراضی شامل ہے۔
زمین کی تفصیلات بتاتے ہوئے عہدیدار کا کہنا ہے کہ تمام صوبوں میں تقریباً 769 ایکڑ کمرشل، 3309 رہائشی، 5512 ایکڑ زرعی اور 4382 ایکڑ اراضی دیگر مختلف افراد یا محکموں کے قبضے میں ہے۔
سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاکستان ریلوے نے ملک بھر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان افراد، گروہوں اور کاروباری تنظیموں سے اپنی زمین واگزار کرائی جا سکے جو دہائیوں سے اسے رہائشی، تجارتی یا زرعی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیے: گزشتہ 14سال میں پاکستان ریلوے کے مسافروں کی تعداد میں کتنی کمی واقع ہوئی؟
پاکستان ریلویز کے تمام ڈویژنل سپرنٹنڈنٹس کو قبضہ شدہ اراضی واگزار کرانے کے مشترکہ احکامات جاری کردیےگئے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ متعلقہ ڈویژنوں کی جانب سے ریلوے نیٹ ورک میں تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا جا رہا ہے۔ قبضہ آرڈیننس 1965 کے تحت تجاوزات کرنے والوں کو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں، جس کے تحت انہیں 14 دن کے اندر ریلوے کی زمین یا ڈھانچے خالی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ پاکستان ریلوے پولیس، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کارروائیوں کے دوران ضروری معاونت فراہم کرنے کے لیے مطلع کیا جا رہا ہے۔














