لبرٹی مارکیٹ کے درشن سنگھ جو مسلمانوں کو روزہ افطار کراتے ہیں

جمعہ 14 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سردار درشن سنگھ کا تعلق خیبرپختونخواہ  سے ہے اور وہ لاہور میں کافی عرصے سے مقیم ہیں جہاں لبرٹی مارکیٹ میں ان کا کپڑے کا کاروبار ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں بسنے والے سکھ برادری کے دیگر افراد کی طرح درشن سنگھ بھی بلا تفریق انسانوں کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں اور انہوں نے رمضان المبارک میں مارکیٹ میں ہر خاص و عام کے لیے افطاری کا باقائدہ اہتمام بھی کیا ہے۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے درشن سنگھ کا کہنا ہے کہ لنگر کا سلسلہ ہمارے پہلے گرو سری گرو نانک دیو جی نے ہی شروع کیا تھا اور انہوں نے ہمیں یہ سبق دیا کہ آپ غریبوں کے لیے لنگر لگائیں جس سے آپ کے رزق میں کوئی کمی نہیں آتی۔

درشن سنگھ نے کہا کہ ہم مستحقین اور مسافروں کے لیے پہلے رمضان سے لنگر کا اہتمام کر رہے ہیں اور دعا ہے کہ اس کا سلسلہ آئندہ بھی چلتا رہےاور ہم اسی طرح محبتیں بانٹتے رہیں۔

ان کا عقیدہ ہے کہ روح کا سکون خدمت میں ہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے فلاحی کام کرکے ان کی روح کو ایک تسکین ملتی ہے اور یہ صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں ہے بلکہ ہمارے دروازے ہرمذہب کے ماننے والوں کے لیے کھلے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ’ہمارے گردواروں میں آپ نے دیکھا ہو گا کہ اس میں چار دروازے ہوتے ہیں اور ہندو ، مسلم، سکھ  اور عیسائی میں کوئی تفریق نہیں برتی جاتی کیوں کہ ہمارا سب سے بڑا مذہب انسانیت کا ہے اور انسان ہونے کے ناطے ہم سب کو انسانوں کی خدمت کرنی چاہیے‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تمام مذاہب سے وابسطہ پاکستان میں بسنے والے افراد ایک ہی فیملی ہیں اور ہم ایک دوسرے کی شادیوں میں بھی جاتے ہیں اور غمی میں بھی شریک ہوتے ہیں۔

درشن سنگھ کا کہنا تھا کہ ’ہم لنگر رمضان میں بھی تقسیم کرتے ہیں اور ویسے بھی تمام مذہبی تہواروں چاہے وہ ہندوؤں کے ہوں یا سکھ، عیسائی و مسلمان کے کوئی ایسا تہوار نہیں جس میں ہم اپنا حصہ نہیں ڈالتے۔

اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ یہ مہنگا ترین رمضان ہے اس لیے ہم سب کو مل کر اور بڑھ چڑھ کر اپنے اپنے گھروں کے باہر سحر و افطار کا اہتمام کرنا ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دس دس کلو آٹے کے لیے لوگ مر رہے ہیں جس سے ہمیں کچھ سبق سیکھنا چاہیے ضرورت مند لوگوں کے گھر آٹا اور راشن پہنچانا ہوگا کیوں کہ موجودہ صورتحال میں بھی اس سے بڑھ کر کوئی اور خدمت نہیں ہوسکتی۔

افطار دستر خوان پر موجود اسپیشل پرسن (آنکھوں کی بینائی سے محروم ) محمد بلال لبرٹی مارکیٹ میں مسواک فروخت کرکے گزر بسر کرتے ہیں۔ جب وی نیوز نےان سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ کافی دنوں سے درشن سنگھ کے ہاں ہی افطار کر رہے ہیں۔

محمد بلال نے کہا کہ یہاں سب غریب لوگ افطار ی کرتے ہیں اور یہ بڑی نیکی کا کام ہے جس پر اللہ درشن سنگھ کو اجر دے گا۔

موجودہ معاشی صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جس حال میں اللہ رکھے اس حال میں شکر کرنا چاہیے۔

مقامی تاجر شہباز نے وی نیوز کو بتایا کہ درشن سنگھ کی جانب سے افطاری کا اہتمام یکم رمضان سے جاری ہے جہاں علاقے کے تمام دوکانداروں کے علاوہ مسافر اور دیگر افراد بھی افطار کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہر روز افطار کا علیحدہ مینیو ہوتا ہے اور افطار کے شاندار اہتمام پر لوگ درشن سنگھ کو ڈھیر ساری دعائیں دیتے ہیں۔ انہوں نے مارکیٹ کے دیگر تاجروں پر زور دیا کہ وہ بھی افطار دستر خوان کا اہتمام کرکے نیکیاں سمیٹیں۔

افطار دستر خواں پر موجود محمد افضل بھی وہیں افطاری کیا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سکھ برادران یہاں افطاری کا اہتمام کرتے ہیں جو کہ ایک احسن عمل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا وہی لوگ کرتے ہیں جنہیں اللہ کی جانب سے اس کی توفیق ہوتی ہے اور ہماری دعا ہے کہ اللہ ان سکھ بھائیوں کے رزق میں اضافہ فرمائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

گلوبلائزیشن کے دور میں تعلیمی پروگراموں کو عالمی تقاضوں کے مطابق وسعت دینا ناگزیر: وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف

پاکستان اور یورپی یونین کے مابین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا ساتواں دور برسلز میں منعقد

ججز ٹرانسفر کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت عدالت میں چیلنج

انٹرنیشنل مقابلۂ قرأت کے لیے مختلف ممالک کے قرّاء کی پاکستان آمد شروع

ٹرمپ کے بارے میں ڈاکومنٹری کی متنازع ایڈیٹنگ، بی بی سی کا ایک اور عہدیدار مستعفی

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت