بنگلہ دیش: سپریم کورٹ نے حسینہ واجد دور کے قومی نعرے پر پابندی عائد کردی

منگل 10 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے دور حکومت میں قرار دیے گئے قومی نعرے ’جوائے بنگلہ‘ پر پابندی عائد کردی ہے۔

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈاکٹر سید رفعت احمد کی سربراہی میں ایپلٹ ڈویژن بینچ نے ’جوائے بنگلہ‘ کو قومی نعرہ قرار دیے جانے کے ہائیکورٹ کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کا حسینہ واجد کے بیانات اور میڈیا پروپیگنڈے پر بھارت سے احتجاج

قبل ازیں، 2017 میں سپریم کورٹ کے ایک وکیل نے ’جوائے بنگلہ‘ کو قومی نعرہ قرار دیے جانے سے متعلق ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی تھی، جس پر ہائیکورٹ نے مارچ 2020 میں فیصلہ سناتے ہوئے ’جوائے بنگلہ‘ کو قومی نعرہ قرار دیا تھا اور مذکورہ نعرے کو ریاستی تقریبات اور اسکول اسمبلی کے دوران استعمال کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

رواں برس 5 اگست کو بنگلہ دیش میں حسینہ واجد حکومت خاتمے کے بعد بننے والی عبوری حکومت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف 2 دسمبر کو سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں ’جوائے بنگلہ‘ کو قومی نعرہ قرار دیے جانے کے ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کے ریٹائرڈ فوجیوں نے کلکتہ اور آسام پر قبضہ کرنے کے دھمکی دیدی

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اب ’جوائے بنگلہ‘ کی بطور قومی نعرہ حیثیت ختم ہوچکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

گوگل فوٹوز میں نئے مصنوعی ذہانت کے فیچرز متعارف

استثنیٰ کسی شخصیت کے لیے نہیں بلکہ صدر و وزیراعظم کے عہدوں کا احترام ہے، رانا ثنا اللہ

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ