بنگلہ دیش کے سابق فوجی بھارت کے شہر کلکتہ اور ریاست آسام پر قبضہ کرنے کی دھمکی دے دی۔
بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان جاری کشیدگی کے درمیان ریٹائرڈ بنگلہ دیشی فوجی جوانوں کی بھارت مخالف بیانات دینے کے کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہورہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش حسینہ واجد کی حوالگی کے لیے بھارت سے مطالبہ کرے گا، محمد یونس
سوشل میڈیا سائٹس پر وسیع پیمانے پر شیئر اور گردش کرنے والی ویڈیوز میں بنگلہ دیشی فوج کے سابق اہلکار یہ دعوے کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ کس طرح مغربی بنگال، آسام میں کلکتہ پر ’4 دن کے اندر‘ قبضہ کیا جاسکتا ہے۔
We are able to capture Kolkata within 4 days.
Retired Bangladesh Army Major.. pic.twitter.com/9YIQ5RYnw2
— Voice of Bangladeshi Hindus 🇧🇩 (@VHindus71) December 7, 2024
ایک ویڈیو میں بنگلہ دیش کا ایک ریٹائرڈ فوجی دعویٰ کررہا ہے کہ اگر 30 لاکھ بنگلہ دیشی ان کے مشن میں شامل ہوجائیں تو کس طرح 5 ہزار 100 فوجی اہلکاروں کا ایک بنیادی گروپ اسے حقیقت بناسکتا ہے اور کلکتہ اور دیگر اہم ہندوستانی علاقوں پر چند دنوں میں قبضہ کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش، حسینہ واجد کو امریکا سے کیا توقعات ہیں؟
ایک اور کلپ میں بنگلہ دیشی فوج کا ایک سابق افسر کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ کس طرح بنگلہ دیشی فوج ’بہتر تربیت یافتہ‘ ہے اور اپنی قوم کے دفاع اور بھارت کو ’سبق‘ سکھانے کے لیے ’جنگ کے لیے تیار‘ ہے۔
মোদিকে,অমিত,রাজনাতকে কঠিন হুঁশিয়ারি দিলেন অবসরপ্রাপ্ত সেনারা #bangladesh🇧🇩 #army pic.twitter.com/JqGF9M4TYp
— 🇧🇩 т𝕦ђᎥ𝐧 𝕊𝓐𝓡k€Ⓡ🇸🇦 (@TuhinhasanT) December 7, 2024
بنگلہ دیش کے سابق فوجیوں کے یہ تبصرے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بگڑتے تعلقات کے پس منظر میں سامنے آئے ہیں،جو سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد، اور نوبل انعام یافتہ محمد کی قیادت میں ایک عبوری حکومت ڈھاکہ میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سامنے آئے ہیں۔
اگرچہ بنگلہ دیش کے سابق فوجیوں کی طرف سے کیے گئے تبصرے ذاتی حیثیت میں کیے گئے لگتے ہیں تاہم وہ مجموعی ماحول کے بارے میں خدشات پیدا کرتے ہیں کہ بنگلہ دیش اور اس کے شہری کس طرح حالیہ دنوں میں بھارت کے بارے میں نظریہ بدلے ہوئے ہیں۔