سندھ ہائیکورٹ نے سابق صدر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عارف علوی کو کوکسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے انہیں 19 دسمبر تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کو بھی حکم دیا ہے کہ عارف علوی گرفتار نہ کیا جائے۔
سندھ ہائیکورٹ میں سابق صدر عارف علوی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عارف علوی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ سابق صدر کو گرفتار کرکے کسی اور صوبے میں منتقل کردیا جائے گا۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عارف علوی کو گرفتاری کے بعد کسی اورجگہ منتقل نہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں: عدالت نے سابق صدر عارف علوی کو کسی بھی کیس میں گرفتار کرنے سے روک دیا
جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے کہ ہم ایسا کوئی حکم نہیں دے سکتے، عارف علوی سابق صدر ہیں، انہیں ایسے کیوں گرفتار کریں گے، جس پر عارف علوی کے وکیل بولے کہ اس ملک میں سابق وزیراعظم کو برے حالات میں رکھا ہوا ہے۔ بعدازاں، عدالت نے آئی جی سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ بتایا جائے عارف علوی کے خلاف صوبہ سندھ میں کتنے مقدمات درج ہیں۔
جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے کہ عارف علوی کو کسی بھی صورت گرفتار نہ کیا جائے، وہ سابق صدر ہیں، انہیں بدنیتی پر مبنی مقدمات میں گرفتار نہ کیا جائے، اگر ان کے خلاف بدنیتی پر مبنی مقدمات درج کیے گیے ہیں تو عدالت ان مقدمات کو ختم کردے گی۔
مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ: سابق صدر عارف علوی کی حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور
واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے 5 دسمبر کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے پولیس کو آئندہ سماعت (12 دسمبر) تک عارف علوی کو کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا اور درخواست پر صوبائی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کیے تھے۔