شام میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد ترکیے نے شام کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کردیے ہیں، دوسری جانب ترک انٹیلیجنس چیف ابراہیم قالن نے شام کے دارالاحکومت دمشق پہنچ کر نئی شامی انتظامیہ کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔
یہ بھی پڑھیں:’شامی عوام پر ظلم کرنیوالے بشارالاسد کے کارندوں کو معاف نہیں کیا جائیگا‘
شام کے معزول صدر بشارالاسد کے دور حکومت میں ترکیے کے شام کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے، 2011 میں شام میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے ایک سال بعد مارچ 2012 میں ترک سفارتخانے نے شام میں ہر طرح کی سرگرمیاں معطل کردی تھیں اور تمام سفارتی عملہ وہاں سے واپس چلا گیا تھا۔
رواں ہفتے (بروز منگل) انقرہ میں ترک سفارتکاروں کی بیٹھک میں وزیر خارجہ سے پوچھا گیا تھا کہ ترکیے دمشق، شام میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کب کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے؟جواب میں ترکیے کے وزیر خارجہ ہاکان فیدن نے کہا کہ انقرہ شام کے صدر بشار الاسد کی برطرفی کے بعد دمشق میں اپنا سفارتخانہ اس وقت دوبارہ کھولے گا جب حالات اس کی اجازت دیں گے۔
ترکیے کے وزیر خارجہ کے بیان کے ایک دن بعد اب ترکیے نے 12 سال بعد دمشق میں اپنے سفارتخانے میں ناظم الامور تعینات کردیا ہے، نیز ترک انٹیلیجنس کے چیف ابراہیم قالن نے دمشق کا دورہ بھی کیا ہے، ان کا یہ دورہ گزشتہ 13 برسوں میں کسی سینیئر ترک عہدیدار کا پہلا دورہ شام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شام کی خودمختاری و سالمیت کی حمایت، اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان
ابراہیم قالن گزشتہ روز دمشق میں تھے جہاں انہوں نے شامی اپوزیشن فورسز کے سربراہ ابو محمد الجولانی اور نئے شامی وزیر اعظم محمد البشیر سے ملاقاتیں کیں۔
دوسری جانب ابراہیم قالن کے شام کی تاریخی اموی مسجد کے دورے کی ویڈیو بھی نشر کی گئی جس میں ابراہیم قالن کو سخت سیکیورٹی حصار میں مسجد سے باہر نکلتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جہاں عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔