سنی اتحاد کونسل نے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ مذکورہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 239 کے تحت غیر قانونی اور ناقابل عمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جماعت اسلامی نے بھی 26ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کردیا
اپنی درخواست میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے موقف اختیار کیا ہے کہ آئین کی 26ویں ترمیم 2024 غیر آئینی، غیر قانونی، اور ناقابل عمل ہے، جس سے آئین کی اہم خصوصیات اور بنیادی اقدار ختم ہوگئی ہیں۔
Adobe Scan 24 Dec 2024 by Asadullah on Scribd
’26ویں ترمیم آئین کی بنیادی خصوصیات کو بدلنے، منسوخ کرنے یا ختم کرنے کی کوشش ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی ختم اور بنیادی حقوق اور اختیارات کی تقسیم متاثر ہوئی، ترمیم آئین کے آرٹیکل 239 کے تحت غیر قانونی اور ناقابل عمل ہے۔‘
مزید پڑھیں:26ویں آئینی ترمیم میں کالا سانپ کسے کہا گیا؟ بلاول بھٹو نے وضاحت کردی
درخواست کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم غیر قانونی اور غلط طریقے سے منظور کی گئی ہے لہذا اسے غیر آئینی قرار دیا جائے، درخواست میں خصوصیت کے ساتھ متنازع ترمیم کے سیکشنز 7، 10، 14، 17، 21 اور 27 کو غیر آئینی قرار دیے جانے کی استدعا کی گئی ہے۔
سنی اتحاد کونسل نے ایڈووکیٹ عزیر کرامت بھنڈاری کے توسط سے دائر درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ وہ تمام فیصلے، نوٹیفکیشنز، تقرریاں، یا دیگر اقدامات جو 26ویں ترمیم کے تحت لیے گئے ہیں، انہیں کالعدم قرار دیا جائے۔
مزید پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ پر وار قرار دیدیا
درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے 26ویں ترمیم کے حق میں ووٹوں کے حصول کے طریقہ کار کی آزادانہ تحقیقات کی استدعاکرتے ہوئے ترمیم پاس کروانے کے لیے جبری اقدامات اور غیر قانونی طریقہ کار کے استعمال جیسے الزامات کی تحقیقات کی بھی درخواست کی گئی ہے۔
سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی ایکٹ 2024 اور سپریم کورٹ ججز کی تعداد ترمیمی ایکٹ 2024 کو بھی غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی ہے۔