اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک گھر پر حملہ کرکے 11 مکینوں کو شہید کردیا جن میں 7 بچے بھی شامل ہیں۔ نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کے شدید حملے جاری ہیں اور تازہ واقعات میں شہید ہونے والے مذکورہ مکینوں کے علاوہ کم از کم 17 دیگر افراد بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں اسرائیل کی بربریت جاری، بے گھر فلسطینی بھی مسلسل نشانے پر، مزید 50 شہادتیں
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا ہے کہ الغول خاندان کے گھر پر ہفتے کو علی الصبح ہونے والے حملے میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شہید ہوگئے جبکہ مزید متاثرین ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔
شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے کہا کہ مکمل طور پر تباہ ہوجانے والے گھر میں متعدد بے گھر افراد رہائش پذیر تھے۔
محمود بسال نے بتایا کہ یہ ایک 2 منزلہ عمارت تھی اور کئی لوگ اب بھی ملبے کے نیچے ہیں۔
مزید پڑھیے: شمالی غزہ: آخری اسپتال تباہ کرتے وقت اسرائیلی فوجیوں کا مریضوں، خواتین نرسوں کے ساتھ شرمناک سلوک
انہوں نے مزید بتایا کہ اسرائیلی فوج نے ایک ایمبولینس کے عملے پر بھی ڈرون برسائے جو حملے میں زخمی ہوجانے والے افراد کے علاج کی کوشش کررہے تھے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک کا کہنا ہے کہ عالمی ادارے نے غزہ میں صحت کی 27 تنصیبات پر 136 اسرائیلی حملے ریکارڈ کیے جن میں ہلاکتیں اور تباہی ہوئی۔
دریں اثنا ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کا اغوا غزہ کے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کو تباہ کرنے کی اسرائیل کی وسیع تر کوششوں میں سے ایک ہے اور یہ اس کی نسل کشی کے ارادے کا ایک حصہ بھی ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کا غزہ کے اسکول پر دھاوا، بچوں و صحافیوں سمیت درجنوں افراد شہید
واضح رہے کہ قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے حماس کے ایک سینیئر اہلکار باسم نعیم کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم جنگ بندی کے معاہدے، غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا اور بے گھر فلسطینیوں کی ان کے گھروں کو واپسی کے لیے سنجیدہ ہے۔
یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک ساڑھے 45 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 9500 افراد سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔