قومی اسمبلی نے عدالت عظمیٰ کے حکم پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو انتخابات کے لیے فنڈز جاری نہ کرنے کی قائمہ کمیٹی کی سفارش کو منظور کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کی جانب سے پیش کیا گیا الیکشن کے انعقاد کے لیے ضمنی گرانٹ کے اجرا کا مالیاتی بل مسترد کردیا۔
قبل ازیں کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں منعقد ہوا تھا جہاں کابینہ نے الیکشن کے لیے فنڈز جاری کرنے کا معاملہ پارلیمان میں پیش کرنے کی منظوری دیتے ہوئے معاملہ اسمبلی بھجوادیا تھا جبکہ وفاقی کابینہ سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فنڈز نے اسمبلی کو فنڈ منظور نہ کرنے کی سفارش کی تھی۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی رپورٹ پیش کی گئی۔
قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین قیصر احمد شیخ نے رپورٹ ایوان میں پیش کی اور اسمبلی نے کثرت رائے سےالیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔
اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ الیکشن از خود نوٹس کیس میں کسی ایک شخص کی خوشنودی کے لیے انتخابات کرانے کا فیصلہ دیا گیا۔ اس ایوان نے ایک ہی روز پورے ملک میں انتخابات کرانے کی قرار داد منظور کی ہے۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس
قبل ازیں وفاقی کابینہ نے پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز کی سمری منظور کرتے ہوئے یہ معاملہ قومی اسمبلی کو بھجوایا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں خواجہ آصف، رانا تنویر، ایاز صادق، امیرمقام، مرتضٰی جاوید عباسی، رانا ثنااللہ، مصدق ملک، اسعد محمود، شاہ زین بگٹی، ریاض پیرزادہ اور حنا ربانی کھرسمیت دیگر کابینہ اراکین شریک ہوئے۔
Islamabad: Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif chairs a meeting of the Federal Cabinet (17.4.23). pic.twitter.com/7HhYRePIOY
— PMLN (@pmln_org) April 17, 2023
کابینہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے فنڈز سے متعلق فیصلے پر غور کیا گیا جس کے بعد کابینہ نے پنجاب میں انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کی سمری منظور کرلی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس
آج صبح قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کوپارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر اخراجات کا اختیار نہیں، قومی اسمبلی نے منظوری دی تو فنڈز جاری ہوجائیں گے، خزانہ ڈویژن بھی کابینہ اور قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈ استعمال نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ ہم آج ہی کابینہ میں سپلیمنٹری گرانٹ کا معاملہ پیش کرتے ہیں ،اداروں کا ٹکراؤ نہیں ہونا چاہیے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے مختص کر دیے تاہم قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے معاملہ منظوری کے لیے پارلیمنٹ کو بھجوانے کا فیصلہ کیا۔
دوسری طرف آج صبح ہی وفاقی حکومت نے پنجاب میں الیکشن فنڈز کے لیے آج ہی سمری وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ہم ضمنی سپلیمنٹری گرانٹ کی سمری آج کابینہ اجلاس کو بھجوادیتے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فنڈز کے لیے آج ہی سمری وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی اور وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد آج ہی معاملہ قومی اسمبلی میں لے جایا جائے گا۔
اس حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ ،اٹارنی جنرل منصورعثمان، رمیش کمار،علی پرویز ملک اور اسٹیٹ بینک کی قائم مقام گورنر سیما کامل نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ دی۔
63 اے میں ترمیم کرکے ملک کا ستیا ناس کیا گیا، برجیس طاہر
اعظم نذیر تارڑ نے اجلاس کو بریفنگ دینا چاہی اور کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا الیکشن سے متعلق عدالتی احکامات سنانا چاہتا ہوں جس پر رکن کمیٹی برجیس طاہر نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو بریفنگ سے روک دیا۔
برجیس طاہر نے کہا کہ 63 اے میں ترمیم کرکے ملک کا ستیا ناس کیا گیا، سپریم کورٹ آرٹیکل 84 میں بھی اپنی مرضی کی ترمیم کر لے، اسٹیٹ بینک کا الیکشن کرانے کے لیے فنڈ جاری کرنا خلاف قانون ہے۔
برجیس طاہر نے کہا کہ اگر صرف پنجاب میں الیکشن ہوئے تو یہ پورے ملک پر اثر انداز ہوں گے، ابھی ہونے والے الیکشن چھوٹے صوبوں کا استحصال کریں گے۔
کنسولیڈیٹڈ فنڈ کی ایک ایک پائی کا استعمال وفاقی حکومت کی مرضی ہے، وزیر قانون
بعد ازاں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ وزارت خزانہ نے 21 ارب روپے مانگے تھے، کنسولیڈیٹڈ فنڈ کی ایک ایک پائی کا استعمال وفاقی حکومت کی مرضی ہے، سالانہ بجٹ میں انتخابات کے لیے فنڈز مختص نہیں کیے گئے تھے۔
وزیر قانون کے مطابق وزارت خزانہ نے چارجڈ اخراجات کے لیے بل پیش کیا، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے بل مسترد کردیا، سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے پیسے نکالنے کا کہا، وزارت خزانہ اس رقم کو اتھارائیز کرے گی۔
اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ فنڈ کی بعد میں منظوری لینے کا کہا گیا ہے، بعد ازاں منظوری کے بجائے اس معاملے کو دیکھا جائے، سپریم کورٹ نے اسے دیگر اخراجات میں شامل کرنے کا کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین سب سے مقدم ہے اور اس کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہوا ہے، بجٹ اخراجات کم ہوں یا فنڈز کی ضرورت ہو تو حکومت ضمنی گرانٹ پیش کر سکتی ہے، جب ضمنی گرانٹ پیش ہوجائے تو وفاقی حکومت اس کی بعد میں منظوری لیتی ہے،اگر فنڈز دینے ہیں تو آئین کے مطابق دئیے جائیں۔
21 ارب روپے مختص کر دیے تاہم یہ پیسے حکومت پاکستان کے ہیں، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل نے اجلاس کو بتایا کہ عدالتی حکم پر 21 ارب روپے مختص کر دیئے ہیں، فنڈز مختص کیے ہیں لیکن یہ پیسے حکومت پاکستان کے ہیں، فنڈز مختص کرنے سے پیسے اکاؤنٹ میں ہی موجود رہیں گے۔
وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہدایت دی لیکن فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز حکومت پاکستان کا ہے، رواں سال بجٹ میں الیکشن کے لیے پیسے مختص نہیں کیے گئے ، سپلیمنٹری گرانٹ کے طور پر منظوری لینے کے لیے قومی اسمبلی سے منظوری لینا ہو گی۔
وزیر قانون نے کہا کہ ہم کورٹ آرڈرز کی عزت کرتے ہیں، آج خوش قسمتی سے کابینہ اور قومی اسمبلی کا اجلاس ہے، کابینہ اور اسمبلی اجلاس میں ڈیمانڈ رکھی جائے اس کے بعد پارلیمنٹ کا جو فیصلہ ہو۔
اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ اس فنڈز کے معاملے پر وقت دیا گیا اس کو فوری طور پر حل کیا جائے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم نے عدالتی احکامات کی روشنی میں از خود اختیار استعمال کرتے ہوئے اجلاس بلایا۔
اجلاس میں وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ہم آج ہی کابینہ میں سپلیمنٹری گرانٹ کا معاملہ پیش کرتے ہیں ،اداروں کا ٹکراؤ نہیں ہونا چاہیے۔ اسٹیٹ بینک کوپارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر اخراجات کا اختیار نہیں، قومی اسمبلی نے منظوری دی تو فنڈز جاری ہوجائیں گے، خزانہ ڈویژن بھی کابینہ اور قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈ استعمال نہیں کرسکتی۔
اسٹیٹ بینک کے حکام کو توہین عدالت سے ڈرا کر دبایا جا رہا ہے، نوید قمر
وزیر تجارت نوید قمر نے اجلاس میں کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی آئین اور قانون پر عملدرآمد کا کہا ہے، آئین میں پارلیمنٹ، حکومت اور عدلیہ کا کردار ہے۔ پارلیمنٹ کا کام قانون سازی کرنا اور رقم کے استعمال کی اجازت دینا ہے، پہلی دفعہ پارلیمنٹ سے بجٹ بنانے اور رقم استعمال کرنے کا استحقاق لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
نوید قمر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے آئین کو دوبارہ لکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے حکام کو توہین عدالت سے ڈرا کر دبایا جا رہا ہے ، اگر ایسا ہے تو توہین پارلیمنٹ کا کیا بنے گا ہم بھی لوگوں کو جیل بھیج سکتے ہیں۔
وزیر تجارت نے کہا کہ پارلیمنٹ اپنا فیصلہ سنا چکی اس کو واپس کیوں پارلیمنٹ میں لے کر جائیں، میں وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کے موقف سے اتفاق نہیں کرتا، معاملے کو حل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ اس کو قومی اسمبلی بھجوا دیا جائے۔
وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ آج وفاقی کابینہ اور قومی اسمبلی کا اجلاس بھی ہے،معاملہ وہاں حل ہو جائے گا، اس سے اداروں کے ٹکراؤ والی صورتحال پیدا نہیں ہو گی، ہم ضمنی سپلیمنٹری گرانٹ کی سمری آج کابینہ اجلاس کو بھجوا دیتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک الیکشن کمیشن کو 17 اپریل تک براہ راست 21 ارب فراہم کرے، سپریم کورٹ
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو حکم دیا تھا کہ وہ پنجاب میں انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو آج یعنی 17 اپریل تک براہ راست فنڈز جاری کرے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا تھا کہ وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ 17 اپریل تک 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دیں گے۔
سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو 18 اپریل تک فنڈز فراہمی کے حکم پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ وزارت خزانہ اکاؤنٹنٹ جنرل کی تصدیقی رپورٹ 18 اپریل کو پیش کرے۔
حکم نامے میں مزید کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن 18 اپریل کو 21 ارب روپے فنڈز کی وصولی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائے۔