پنجاب میں عام انتخابات عدالتی افسران کے ذریعے کرانے کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت پر لاہور ہائیکورٹ نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس علی باقر نجفی نے سماعت کی۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل مبین الدین قاضی اور دوسرے درخواست گزار منیر احمد کے وکیل اظہر صدیق نے دلائل دئیے۔ موقف اختیار کیا کہ شفافیت کے پیش نظر انتخابات ہمیشہ عدالتی افسران کے ذریعے کرائے جاتے ہیں۔ انتخابات کے شفاف انعقاد کے لیے عدالتی افسران کی نامزدگیوں نہ ہونے پر تشویش کا شکار ہیں۔
موقف اپنایا گیا کہ سپریم کورٹ انتخابات کے التواء کے کیس میں واضح ہدایات دے چکی ہے۔ دستور کے آرٹیکل 213، 218 اور 220 بھی اس حوالے سے واضح ہدایات فراہم کرتے ہیں۔ الیکشن کمیشن بھی غیر جانبدار رہتے ہوئے عدالتی عملے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرے۔
وکلا کا موقف تھا کہ عدالتی افسران کے بجائےحکومتی ماتحت افسران کو انتخابات کاانعقاد سونپا گیا تو شفافیت پر سوال اٹھیں گے۔ شفاف انتخابات کا انعقاد نہ ہونے سے عدلیہ پر مقدمات کے بوجھ میں مزید اضافہ ہوگا۔
کہا کہ دھاندلی کے خاتمے اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے عدلیہ کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ پنجاب میں عام انتخابات عدالتی افسران کے ذریعے کرانے کے احکامات صادر کئے جائیں۔
تفصیلی دلائل سننے کے بعد جسٹس علی باقر نجفی نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔