جماعت اسلامی نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کو کم کرنے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی سربراہی میں وفد مفاہمت کا پیغام لے کر پہلے وزیرِاعظم شہباز شریف کے پاس گیا اور پھر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی۔
’جماعت اسلامی کا یک نکاتی ایجنڈا ہے‘
قیصر شریف کے مطابق ’ہمارا تمام سیاسی جماعتوں سے ون آن ون ملنے کا مقصد ایک ہی ہے کہ ملک میں صوبائی اور قومی انتخابات ایک ہی دن ہوں اور ہم اس مقصد کے لیے گزشتہ 9 ماہ سے کام کر رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ملک میں جاری سیاسی تناؤ کو کم کرنے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کریں تاکہ ملک میں سیاسی تناؤ کو کم کیا جاسکے اور معاشی بحران سے بھی تمام سیاسی جماعتیں نمٹ سکیں‘۔
’شہباز شریف سے ملاقات مثبت رہی‘
قیصر شریف کا کہنا تھا کہ ’جب شہباز شریف سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی سرابرہی میں وفد نے ملاقات کی تو ایک ہی بات پر زور دیا گیا کہ انتخابات ایک دن میں ہونے چاہئیں اور اس کے لیے مسلم لیگ (ن) کو بھی پیچھے آنا ہوگا اور اپنی ضد ختم کرنا ہوگی تب ہی اس بحران کا خاتمہ ہوسکتا ہے‘۔
سراج الحق کی عمران خان سے ملاقات کیسی رہی؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے قیصر شریف کا کہنا تھا کہ ’عمران خان سے ملاقات میں کوئی گلے شکوے نہیں ہوئے بلکہ چیئرمین تحریک انصاف نے بڑی گرم جوشی سے خوش آمدید کہا۔ عمران خان نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی کہ اگر اس بحران کو ٹیبل پر بیٹھ کر ختم کیا جاسکتا ہے تو تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر بیٹھنا چاہیے۔
’آل پارٹییز کانفرنس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ نہیں ہے‘
قیصر شریف نے واضح کیا کہ ’اس سیاسی بحران کو ختم کرنے کا آئیڈیا خالصتا ًجماعت اسلامی کا اپنا ہے اور اسٹیبلشمنٹ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ اس بحران کو ختم نہیں کروا سکتی، اس لیے ان کو چاہیے کہ وہ غیر جانبدار رہیں اور سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کرنے دیا جائے‘۔
’سپریم کورٹ سیاستدانوں کو ایک موقع اور دے‘
سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی نے یہ اپیل بھی کی ہے کہ ’سپریم کورٹ کو بھی سیاستدانوں کو ایک اور موقع دینا چاہیے تاکہ انتخابات کا مسئلہ حل ہوسکے۔ اگر انتخابات کا مسئلہ حل نہیں ہوا تو ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان ہوسکتا ہے‘۔
شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان اور عمران خان ایک ٹیبل پر ہوں گے؟
قیصر شریف کے مطابق ’جماعت اسلامی کی کوشش ہے کہ اے پی سی کا انعقاد 14 مئی سے پہلے پہلے تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے ہوجائے اور ہماری ترجیح ہے کہ عمران خان، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین اس کانفرنس میں شرکت کریں اور اگر ایسا ہوگیا تو یہ بہت بڑا بریک تھرو ہوگا کیونکہ اس وقت ان قائدین کا ایک ٹیبل پر بیٹھنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے، اب اس میں کتنی کامیابی ملتی ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا‘۔
عمران خان اور شہباز شریف اگر اس کانفرنس میں شرکت نہیں کرتے تو یہ مؤثر ثابت ہوگی؟
قیصر شریف کا کہنا تھا کہ ’ ہماری پہلی کوشش تو یہ ہے کہ قائدین کو ایک ساتھ بٹھایا جائے لیکن اگر قائدین نہیں آتے اور نمائندے آتے ہیں تب بھی یہ کانفرنس کامیاب ہوگی کیونکہ نہ تو قائدین ایک ٹیبل پر مذاکرات کے لیے بیٹھے ہیں اور نہ ہی نمائندے۔ لہٰذا یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اگر قائدین اس کانفرنس میں نہ آئے تو کانفرنس غیر موثر ثابت ہوگی۔ اگر دونوں جماعتوں کی دوسری سطح کی قیادت شرکت کرتی ہے تو اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن نمائندوں کے پاس مینڈیٹ پورا ہونا چاہیے‘۔
’مسلم لیگ (ن) لیگ کو اکتوبر سے پیچھے اور تحریک انصاف کو 14 مئی سے آگے جانا ہوگا‘
مرکزی سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کو بھی ایک قدم پیچھے آنا ہوگا، یہ وقت ضد کرنے کا نہیں ہے اور ہم تحریک انصاف کو بھی 14 مئی سے آگے جانے پر آمادہ کریں گے تاکہ ایک دن میں انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکے۔ اگر دونوں بڑی جماعتیں انا اور ضد پر رہیں گی تو سیاسی بحران حل نہیں ہوگا‘۔
’مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی سیاسی بیان بازی سے باز آئیں‘
قیصر شریف کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں ایسا ہوتا آیا ہے کہ مثبت پیشرفت جیسے ہی شروع ہوئی تو بیان بازی کی وجہ سے وہ مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ دونوں جماعتوں کے نمائندوں کو بیان بازی میں محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے، ہم اگر مصالحت کروانا چاہتے ہیں تو وہ ملک کے لیے کر رہے ہیں، ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے۔ رانا ثناء اللہ ہوں، فواد چوہدری ہوں، خواجہ آصف یا شاہ محمود قریشی، ان سب کو اپنے بیانات سے یہ تاثر نہیں دینا چاہیے کہ وہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے‘۔
آل پارٹیز کانفرنس منصورہ میں ہوگی؟
جماعت اسلامی کی جانب سے ابھی تک آل پارٹی کانفرنس کے انعقاد کے لیے جگہ کا تعین نہیں کیا گیا البتہ قیصر شریف کے مطابق آل پارٹی کانفرنس کے لیے منصورہ بہترین جگہ ہے اور کسی کو بھی اس پر اعتراض نہیں ہوگا۔
’دعوت نامے بجھوائے جائیں گے‘
جماعت اسلامی کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کے بعد آل پارٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے باقاعدہ دعوت نامے بجھوائے جائیں گے۔