اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9 مئی واقعات میں ملوث سزا یافتہ 10 ملزمان کی سزا معطل کردی ہے۔ عدالت نے ملزمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 25 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس اعجاز اسحاق خان نے سزا معطلی کا آرڈر جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان پر فیض آباد میں پولیس پر حملے اور پولیس چوکی جلانے کا الزام ہے، ریکارڈ کے مطابق، ایک بھی ملزم جائے وقوعہ سے گرفتار نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی واقعات میں ملوث پہلے 10 مجرموں کو قید و جرمانے کی سزائیں، 4 افغان شہری بھی شامل
فیصلے میں کہا گیا کہ اپیل کنندگان کے وکیل نے سزائیں معطل کرنے کی استدعا کی، سرکاری وکیل کے مطابق، ملزمان کو دہشتگردی کی دفعات سے بری کیا گیا اور چھوٹی سزائیں دی گئیں، ٹرائل کورٹ نے سی سی ٹی وی شواہد کی بنیاد پر سزا سنائی تھی۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر نے مجرمان کی سزا معطل کرنے کی استدعا کی مخالفت کی، چارج شیٹ کے مطابق، سزا پانے والے 10 میں سے 5 مجرمان افغان شہری ہیں۔
عدالت نے ملزمان کو شہریت کی تصدیق کے لیے شناختی کارڈز ڈپٹی رجسٹرار کو جمع کرانے کا حکم جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ افغان شہری ہونے پر ڈپٹی رجسٹرار شناخت کی دستاویزات اپنے پاس رکھ لیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اپیل کنندگان کو ہر سماعت پر عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی واقعات کے 25 مجرموں کو سزائیں، مکمل انصاف اس وقت ہوگا جب ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو سزا ملے گی، آئی ایس پی آر
واضح رہے کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ملزمان کو 22 نومبر 2024 کو مجموعی طور پر 5 سال 10 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ 9 مئی کے واقعات میں ملوث کل 17 مجرموں کو اس مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔ اور 10 مئی کو ان کے خلاف ایف آئی آر 626/24 درج کی گئی تھی۔ عدالت نے نامزد ملزمان میں سے ایک ملزم کو بعد از تفتیش بری کردیا تھا، مقدمے کے 6 ملزمان روپوش ہیں جبکہ 10 کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔