غزہ میں بدترین بھوک کا راج، کچھ نہیں بچا جسے بیچ کر کھانا لیا جاسکے، اقوام متحدہ

پیر 12 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ میں 5 لاکھ افراد شدید بھوک کا شکار ہیں اور علاقے میں بچی کھچی خوراک بھی چند ہفتوں میں بالکل ختم ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ ابتک کتنے لاکھ فلسطینی بے گھر ہو ئے؟ اقوام متحدہ نے بتا دیا

اقوام متحدہ کے غذائی تحفظ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی کو قحط کا سنگین خطرہ لاحق ہے جہاں لوگوں کو بقا کے لیے درکار خوراک یا تو ختم ہو چکی ہے یا آئندہ ہفتوں میں ختم ہو جائے گی۔

ماہرین کے مطابق غزہ میں تقریباً 5 لاکھ لوگ شدید بھوک کا شکار ہیں جبکہ 10 ہفتوں سے سرحدی راستے بند ہونے کے باعث انہیں کسی طرح کی انسانی امداد نہیں مل سکی۔

ادارے کا کہنا ہے کہ ان حالات میں خوراک کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ 25 کلو گرام آٹے کے تھیلے کی قیمت میں فروری کے بعد 3,000 گنا اضافہ ہو چکا ہے جو اب 235 سے 520 ڈالر کے درمیان فروخت ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ طویل اور بڑے پیمانے پر عسکری کارروائی اور انسانی امداد و تجارتی سامان کی آمد پر پابندیاں برقرار رہنے کی صورت میں غزہ کے شہری بقا کے لیے درکار خدمات اور ضروری اشیا تک رسائی کھو بیٹھیں گے اور 30 ستمبر تک پورے علاقے میں قحط پھیل جائے گا۔

بھوک کا 5چواں درجہ

اقوام متحدہ کے ایک کے اندازے امدادی اداروں کو دنیا بھر میں امدادی ضروریات سے آگاہی میں مدد دیتے ہیں۔ غذائی عدم تحفظ ایک سے 5 درجوں تک ناپا جاتا ہے۔ کسی علاقے میں غذائی تحفظ کی صورتحال کو آئی پی سی1 قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ وہاں بھوک نہیں پھیلی جبکہ آئی پی سی5 کا مطلب یہ ہو گا کہ کسی علاقے میں لوگوں کو قحط جیسے حالات کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیے: جنگ، بھوک اور بیماریوں سے لڑتے اہل غزہ کو اسرائیل کہاں دھکیلنا چاہتا ہے؟

تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق رفح، شمالی غزہ، اور غزہ کے رہنے والے لوگوں کو آئی پی سی5 کا سامنا ہے جبکہ دیگر کی حالت قدرے بہتر ہے۔

اسرائیل کا امدادی منصوبہ مسترد

ماہرین نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی فراہمی اپنے ہاتھ میں لینے کے منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے لوگوں کی خوراک، پانی، پناہ اور ادویات سے متعلق ضروریات پوری نہیں ہو سکیں گی۔ قبل ازیں اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی امدادی ادارے بھی اس منصوبے کو مسترد کر چکے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ موجودہ تباہ کن حالات میں امداد کی تقسیم کے حوالے سے اسرائیل کا پیش کردہ منصوبہ غزہ کی بہت بڑی آبادی کے لیے امداد تک رسائی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دے گا۔

غزہ میں ہر جگہ بھوک پھیل رہی ہے اور سماجی نظم ختم ہوتا جا رہا ہے۔ بہت سے گھرانے خوراک کے حصول کے لیے کوڑا کرکٹ سے کارآمد اشیا اکٹھا کر کے فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ ان لوگوں میں سے ایک چوتھائی کا کہنا ہے کہ اب علاقے میں ایسی کوئی اشیا باقی نہیں رہیں جنہیں فروخت کر کے خوراک خریدی جا سکے۔

پناہ گاہوں پر نئے حملے

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی بمباری اور زمینی حملے جاری ہیں۔ ہفتے کے روز فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کا غزہ شہر میں واقع ایک اسکول حملے کا نشانہ بنا جس میں 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ اس جگہ بہت سے بے گھر لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟

اس سے ایک روز قبل شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ کیمپ میں انروا کے ایک مرکز پر حملے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے میں ادارے کا دفتر تباہ ہو گیا اور 3 ملحقہ عمارتوں بشمول امداد کی تقسیم کے مرکز کو شدید نقصان پہنچا۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کے باعث اس مرکز میں خوراک سمیت کوئی سامان موجود نہیں تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp