الیکشن کمشن نے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کو ناممکن قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کر دی۔ الیکشن کمیشن نے اپیل کے ذریعے سپریم کورٹ سے 14 مئی کو انتخاب کے بجائے نئی تاریخ کا مطالبہ کر دیا۔
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ اپنے 14 مئی کو انتخاب کرانے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ الیکشن کمیشن کو فنڈز نہیں ملے، بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور دیگر امور کے لیے فنڈز موجود نہیں ہیں۔
الیکشن کمیشن کی دائر کردہ درخواست میں استدعا کی گئی کہ آرٹیکل 254 سے استفادہ مدت معیاد گزرنے سے پہلے بھی کیا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے حاجی سیف اللہ کیس میں آرٹیکل 254 کو پری میچور استعمال کیا ہے، اس پر سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔
’سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے ماضی میں الیکشن کو 4ماہ آگے بڑھانے کی اجازت دی تھی۔‘
الیکشن کمیشن نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کے انعقاد سے متعلق آرٹیکلز کو ایک ساتھ پڑھا جائے۔ آرٹیکلز کی بنیاد پر سپریم کورٹ کے پاس انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار موجود نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ نے تاریخ دیکر اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق عدالت قانون کی تشریح کر سکتی ہے لیکن قانون کو دوبارہ لکھ نہیں سکتی۔ ایک با اختیارالیکشن کمیشن وقت کی ضرورت ہے۔
الیکشن کمیشن نے نظر ثانی اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ اداروں کی جانب سے سیکیورٹی اور فنڈز فراہم نہیں کیے گئے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن سے قومی اسمبلی کا الیکشن شفاف نہیں ہوگا۔ لہذا سپریم کورٹ سے استدعا کی جاتی ہے کہ سپریم کورٹ پنجاب میں انتخابات سے متعلق 4 اپریل کے فیصلہ پر نظر ثانی کرے۔