اسلام آباد کی ایک مسجد میں شادی ہال بھی قائم کیا گیا ہے جہاں اس بڑھتی مہنگائی کے دور میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے سفید پوش افراد کو شریعت کے مطابق سادہ و پروقار تقاریب کے تمام لوازمات مفت مہیا کیے جا رہے ہیں۔
سیکٹر ایف 8/4 میں واقع جامع مسجد رحمۃ للعالمین میں میرج ہال کو شادی بیاہ کی تقاریب کے عین مطابق مزین کیا گیا ہے تا کہ اس سے استفادہ کرنے والوں کو کسی کمی کا احساس نہ ہو۔
اس حوالے سے جب وی نیوز نے مسجد کے خادم ڈاکٹرعبیدالرحمان بشیر سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ مسجد میرج ہال کا خیال ان کو یوں آیا کہ یہاں بہت سی عمر رسیدہ بیوہ خواتین اور خود دار باپ تشریف لاتے تھے جن کے مالی حالات انہیں اس بات تک کی اجازت نہیں دیتے تھے کہ وہ اپنی بیٹیاں بیاہ سکیں۔
عبیدالرحمان کہتے ہیں کہ یہ باقائدہ سیٹ اپ تو حال ہی میں لگایا گیا ہے لیکن اس سے قبل بھی اس مسجد میں بہت سی بچیوں کی شادیاں منعقد ہو چکی ہیں۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’جس دن ہم نے مسجد میرج ہال کی معلومات کو پبلک کیا اسی دن ہمارے پاس ایک صاحب اور ان کی بچی شادی کی رجسٹریشن کے لیے تشریف لائے اور تب سے یہ سلسلہ جاری ہے۔
شادی ہال کی تزئین و آرائش پر صرف ہونے والے اخراجات
عبیدالرحمان کا کہنا تھا کہ اس سارے سیٹ اپ پر تقریبا 5 سے 7 لاکھ روپے کی لاگت آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں صرف لڑکیوں کے نکاح ہی نہیں بلکہ لڑکوں کے ولیمے بھی منقعد کیے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ’اس مقصد میں کسی تنظیم، فلاحی ادارے یا مسلک کا کوئی عمل دخل نہیں ہے کیوں کہ مساجد بذات خود ایک سب سے بڑی این جی او ہوتی ہیں جو لوگوں کا خیال رکھنے کی بڑی طاقت رکھتی ہیں بشرط یہ کہ اس بات کا ادراک کیا جائے۔‘
عبیدالرحمان کا کہنا تھا کہ چوں کہ یہ کسی تنظیم وغیرہ کی ترجمانی نہیں کرتا اس لیے اس شادی ہال کا نام بھی انتہائی سادہ سا رکھا گیا ہے جو ’مسجد میرج ہال‘ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سارے سیٹ اپ کے لیے مسجد نے کسی سے امداد طلب نہیں کی اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے ہاں اگر کوئی اپنی مرضی سے معاونت کرنا چاہے تو اور بات ہے۔
مسجد میں فری کلینک اور فارمیسی بھی موجود ہے
ایک سوال کے جواب میں عبیدالرحمن کا کہنا تھا کہ لوگ صرف یہ سمجھتے ہیں کہ مسجد میں صرف میرج ہال ہی قائم کیا گیا ہے حالاں کہ ایسا نہیں ہے بلکہ یہاں ایک کلینک اور فارمیسی بھی موجود ہے جو تقریبا 6 ماہ پہلے قائم کی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ کلینک اور فارمیسی سے غریب اور صاحب استطاعت دونوں طرح کے ہی افراد استفادہ کر سکتے ہیں اور یہاں ڈاکٹر سے اپنا مفت طبی معائنہ کروا سکتے ہیں لیکن مفت دوائی کی سہولت صرف غریب طبقے کے لیے ہی ہے۔
عبیدالرحمن کا کہنا تھا کہ یہاں صاحب اسطاعت افراد بھی آکر ڈاکٹر سے چیک اپ کرواتے ہیں اور دوائی لکھوا کر لے جاتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ معائنے کے لیے ڈاکٹر سے آن لائن بھی رجوع کیا جاسکتا ہے۔
مسجد میرج ہال میں مہیا کی گئیں سہولیات
مسجد میرج ہال میں دلہن کا کمرہ، مرد اور خواتین کے لیے الگ بیٹھنے کا انتظام ، شادی بیاہ کی تقریب میں لگائی جانے والی کرسیاں اور میزیں دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں دلہن کا جوڑا بھی فراہم کیا جاتا ہے اور سب سے بڑھ کر کھانے کا انتظام بھی ہوتا ہے۔
عبیدالرحمن نے کہا کہ اگر کوئی شخص اسراف سے بچتے ہوئے اپنے کھانے کا انتظام خود کرسکتا ہے تو وہ خود بھی پکواسکتا ہے ورنہ یہ انتظام مسجد ہی کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں 100 افراد کا انتظام موجود ہیں۔
اعلان کے بعد لوگوں کی جوق در جوق آمد
عبیدالرحمن نے وی نیوز کو بتایا کہ میرج ہال کے قیام کے اعلان کے بعد سے اب تک 150 خواہشمند افراد مسجد کا دورہ کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے پہلے دن یہ یہ اطلاع سوشل میڈیا پر شیئر کی تو شام تک 12 خاندان مسجد پہینچ گئے جب کہ اگلے 2 دنوں میں 6 خاندانوں کی رجسٹریشن ہوئی اور اب رجسٹریشن کی کل تعداد بڑھ کر 12 تک پہنچ چکی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میرج ہال میں تقاریب کا انعقاد جلد شروع ہوجائے گا۔
انہوں نے اس ضرورت پر زور دیا کہ بڑے شہروں کی مساجد اس طرح کے سیٹ اپ قائم کریں کیوں کہ ان میں شاندار بڑے ہالز اور پارکنگ و دیگر سہولیات تو موجود ہوتی ہی ہیں جنہیں ایسے نیک مقاصد کے لیے استعمال کرکے مساجد معاشرے کی ضرورتیں پوری کرنے اور لوگوں کا بوجھ بانٹنے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرسکتی ہیں۔