آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس نے پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ انہوں نے کراچی جاکر پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے سیاسی امور کی انچارج فریال تالپور سے ملاقات کرکے ممبر آزاد کشمیر اسمبلی علی شان سونی اور اپنے کزن احمد صغیر چغتائی کے ہمراہ پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
سردار تنویر الیاس کی پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں شمولیت کے موقع پر پی پی آزاد کشمیر کی مرکزی قیادت موجود نہیں تھی۔ خصوصاً صدر چوہدری یاسین، سیکریٹری جنرل راجا فیصل ممتاز راٹھور، سینیئر رہنما چوہدری لطیف اکبر موجود نہیں تھے، تاہم سینیئر نائب صدر پیپلز پارٹی آزاد کشمیر سردار یعقوب اس موقع پر موجود تھے۔
’تنویر الیاس معروف کاروباری شخصیت، 2021 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا‘
سردار تنویر الیاس کا شمار ملک کی معروف کاروباری شخصیات میں ہوتا ہے۔ آزاد کشمیر کے 2021 میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل انہوں نے اپنے گروپ سمیت پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی۔
پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد سردار تنویر الیاس کو آزاد کشمیر میں الیکشن مہم کا انچارج بنا دیا گیا، اور 2021 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
سردار تنویر الیاس شروع سے ہی وزارت عظمیٰ کے امیدوار تھے، تاہم الیکشن کے بعد وزارت عظمیٰ کا قرعہ عباس پور سے جیتنے والے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سردار عبدالقیوم نیازی کے نام نکلا اور سردار تنویر الیاس کو موسٹ سینیئر وزیر بنا دیا گیا۔
سردار عبدالقیوم نیازی کا آزادکشمیر میں پارٹی سطح اور مرکز میں اثرورسوخ نہ ہونے کی وجہ سے ان کا اقتدار قریباً ایک سال پر محیط رہا، اور اپنی ہی پارٹی نے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرادی۔
2022 میں اپنی ہی پارٹی کے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں سردار تنویر الیاس وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوگئے، تاہم ان کے اقتدار کا عرصہ بھی ایک سال سے کم عرصے پر محیط رہا۔
2023 میں آزاد کشمیر کی عدلیہ کے حوالے سے ایک متنازع گفتگو کے نتیجے میں آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے وزیراعظم سردار تنویر الیاس کو نااہل قرار دے دیا، جس کے بعد اُس وقت کے اسپیکر چوہدری انوارالحق پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک بناکر وزیراعظم بن گئے۔ ان کے خلاف کسی پارٹی نے وزارت عظمیٰ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع نہ کرائے اور ووٹنگ میں انہیں ریکارڈ 48 ووٹ ملے۔
سردار تنویر الیاس نے اپنی نااہلی کے بعد عمران خان کے خلاف مختلف الزامات بھی عائد کیے اور پی ٹی آئی سے الگ ہوگئے۔ بعد ازاں وفاق میں عام انتخابات سے قبل معرض وجود میں آنے والی استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہوگئے اور انہیں آزاد کشمیر چیپٹر کا صدر بنا دیا گیا۔
سردار تنویر الیاس کو آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے 2 سال کے لیے نااہل قرار دیا تھا، اور نااہلی کی مدت پوری ہونے کے بعد وہ سیاست میں متحرک تھے، انہوں نے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے سے قبل اپنے دوستوں سے طویل مشاورت کی، اور بالآخر پیپلزپارٹی کا حصہ بن گئے۔
بیرسٹر سلطان سمیت فارورڈ بلاک کے کئی اراکین پیپلز پارٹی میں شامل ہوں گے، ذرائع کا دعویٰ
پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے اہم ذرائع نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ تنویر الیاس کی پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے 3 ماہ سے کام ہورہا تھا۔ جس میں سابق سینیئر مشیر چوہدری ریاض، پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سلیم مانڈوی والا، سردار امجد یوسف اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کلیدی کردار ادا کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سمیت فارورڈ بلاک کے کئی اراکین تنویر الیاس اور پارٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں اور جلد ان کی پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت متوقع ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سردار تنویر الیاس کو آئندہ آزاد کشمیر کے الیکشن میں اہم ذمے داری سونپے گی۔ ’گزشتہ الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف نے تنویر الیاس کو الیکشن مہم کا انچارج بنایا تھا‘۔
’وی نیوز‘ نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ سردار تنویر الیاس کا پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں مستقبل کیسے دیکھتے ہیں۔
تنویر الیاس کی حیثیت چلے ہوئے کارتوس جیسی ہے، جاوید اقبال ہاشمی
آزاد کشمیر کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی جاوید اقبال ہاشمی نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آزاد کشمیر کے الیکشن میں مجھے پاکستان پیپلز پارٹی کا مستقبل کوئی روشن نظر نہیں آرہا، جبکہ سردار تنویر الیاس کی حیثیت ایک چلے ہوئے کارتوس کی سی ہے، اور وہ جماعت یا حکومت چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہاکہ سردار تنویر الیاس کامیاب کاروباری شخصیت ضرور ہیں لیکن ضروری نہیں کہ کامیاب کاروباری شخصیت کامیاب سیاستدان بھی ہو۔ یہ سردار قمرالزمان کی کامیاب سیاسی حکمت عملی ہے جس کے تحت انہیں پیپلز پارٹی میں شامل کیا گیا ہے۔
جاوید اقبال ہاشمی نے کہاکہ سردار تنویر الیاس کی پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کے موقع پر پی پی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری یاسین اور سیکریٹری جنرل راجا فیصل ممتاز راٹھور موجود نہیں تھے، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اوپر سے مسلط ہورہے ہیں۔ پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی تنظیم کو باہر رکھ کر اوپر سے مسلط ہونا کوئی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے گا۔
انہوں نے کہاکہ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ سردار تنویر الیاس 2021 کے الیکشن کی طرح ہی سرمایہ استعمال کریں گے یا وہ اب کی بار ایسا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے، کیوں کہ ان کی کل صلاحیت ان کی جیب ہی ہے۔
جاوید اقبال ہاشمی نے کہاکہ تنویر الیاس کے ساتھ جو لوگ شامل ہورہے ہیں ان کی اکثریت آئندہ اسمبلی میں نہیں پہنچ سکے گی، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر بھی پارٹی کے ساتھ وفا نہیں کی۔
انہوں نے کہاکہ سردار تنویر الیاس کے ایک سالہ دور حکومت کو مثالی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ وہ ناکام وزیراعظم ثابت ہوئے تھے جس کے بعد انہیں راستے سے ہٹانے کے لیے ایک راستہ اختیار کیا گیا تھا۔
تنویر الیاس کی شمولیت کے موقع پر پی پی آزاد کشمیر کی قیادت کا نہ ہونا سوالیہ نشان ہے، خواجہ متین
سینیئر صحافی و تجزیہ کار خواجہ اے متین نے کہاکہ سردار تنویر الیاس کی پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کے موقع پر پی پی آزاد کشمیر کی قیادت چوہدری یاسین، فیصل ممتاز راٹھور اور چوہدری لطیف اکبر جیسے رہنماؤں کی عدم موجودگی نے لوگوں کے ذہنوں میں وسوسے ڈال دیے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ روایت یہی رہی ہے کہ جب کوئی بڑی شخصیت کسی جماعت کا حصہ بنتی ہے تو پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی موجودگی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگرچہ اس موقع پر فریال تالپور کے قریبی ساتھی چوہدری محمد ریاض، سابق صدر و وزیراعظم سردار یعقوب خان اور سردار تنویر الیاس کی بطور وزیراعظم نااہلی کے بعد ان کے ہی حلقہ انتخاب (ایل اے 14 وسطی باغ) سے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے والے سردار ضیاالقمر موجود تھے، مگر مرکزی قیادت کی گمشدہ نشستیں بہت کچھ کہہ رہی تھیں۔
خواجہ متین نے کہاکہ سردار تنویر الیاس جنہیں ایک سرمایہ دار سیاستدان کے طور پر جانا جاتا ہے، ماضی میں بھی اپنی مالی وسعت، تیز مزاجی اور بے باک بیانات کی بنا پر خبروں کی زینت رہے، پی ٹی آئی میں شمولیت ہو یا عمران خان پر بعد از رخصتی تنقید، اُن کی زبان اکثر روایتی سیاسی آداب کی حدود سے باہر جا نکلی۔ اب اگر وہ واقعی پیپلز پارٹی میں کچھ دیر قیام کے خواہاں ہیں تو انہیں اپنا لہجہ، مزاج، اور اسلوب سب کچھ تبدیل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی فقط ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک تہذیبی رویہ ہے۔ یہ جماعت اپنے مخصوص طرزِ سیاست، اجتماعیت پر یقین اور تاریخی استقامت کی بنیاد پر جانی جاتی ہے، ایسے ماحول میں سردار تنویر الیاس کی انفرادی پرواز اگر قابو میں نہ رہی تو انہیں سیاسی طور پر ایک بار پھر تنہا بھی کر سکتی ہے۔
خواجہ متین کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے اندر ایک ایسی خاموش سیاسی اسٹیبلشمنٹ موجود ہے جو نہایت منظم، گہری اور بعض اوقات ناقابلِ فہم طریقوں سے فیصلے اور کام کرتی ہے۔ ماضی میں یہی طاقت اندرونِ خانہ تنہا پرواز کے حامل پارٹی صدور اور عہدیداروں کو بے بس کرنے کی شہرت رکھتی ہے۔ سردار تنویر الیاس کے لیے یہی خاموش قوت سب سے بڑا چیلنج بن سکتی ہے۔ ان کے لیے لازم ہے کہ وہ اس دھارے سے ٹکرا کر نہیں، بلکہ اس کے ساتھ چل کر اپنی جگہ بنانے کی حکمتِ عملی اپنائیں۔
انہوں ںے کہاکہ جہاں تک مستقبل کا سوال ہے تو سردار تنویر الیاس کی وزارتِ عظمیٰ کے لیے دوڑ میں شمولیت ایک حقیقت ہے (اگرچہ ان کا رکن اسمبلی منتخب ہونا شرط اول ہے)۔ تاہم ان کی سیاسی نیت، جماعت کے اندر جڑیں بنانے کی اہلیت اور مزاج کی نرمی ہی ان کے اس سفر کا تعین کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ سردار تنویر الیاس کی پیپلز پارٹی میں شمولیت ایک نئی سیاسی بساط کا آغاز ہے، ایک ایسی بساط جس پر شطرنج کے مہروں کی چالیں خاموشی سے کھیلی جاتی ہیں۔ اگر وہ اس کھیل کو سمجھ گئے تو کامیابی اُن کا مقدر بن سکتی ہے۔ بصورتِ دیگر یہ شمولیت بھی اُن کے سیاسی سفر کا ایک اور عارضی پڑاؤ بن کر رہ جائے گی۔
پیپلزپارٹی میں شمولیت تنویر الیاس کا اپنا فیصلہ ہے، راجا کفیل احمد
آزاد کشمیر کی سیاسی صورت حال کو سمجھنے والے سینیئر صحافی و تجزیہ کار راجا کفیل احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سردار تنویر الیاس کسی کے اشارے پر نہیں بلکہ اپنی مرضی سے پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے ہیں، لیکن آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کا مستقبل تابناک نظر نہیں آرہا۔
انہوں نے کہاکہ سردار تنویر الیاس کی شمولیت سے پیپلز پارٹی کی 3 نشستیں بڑھ جائیں گی، لیکن پیپلز پارٹی آئندہ الیکشن کے بعد آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر کی سیاست اسلام آباد کے تابع ہے، آئندہ عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ ن حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے گی، جبکہ مسلم لیگ ن اور مسلم کانفرنس کے درمیان اتحاد کا فیصلہ بھی ہو چکا ہے۔
’بیرسٹر سلطان سمیت فارورڈ بلاک کے دیگر اراکین بھی پیپلزپارٹی میں شامل ہوں گے‘
راجہ کفیل احمد نے کہاکہ سردار تنویر الیاس کے بعد اب بیرسٹر سلطان محمود سمیت فارورڈ بلاک کے دیگر اراکین بھی پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہوں گے، کیوں کہ مسلم لیگ ن میں ان کی جگہ نہیں بن رہی۔ فارورڈ بلاک کے رکن دیوان چغتائی کے مسلم لیگ ن کے ساتھ معاملات طے ہو چکے ہیں اور وہ جلد شمولیت بھی اختیار کرلیں گے۔
انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں کنگز پارٹی کا قیام بھی عمل میں آئےگا، جسے موجودہ وزیراعظم چوہدری انوارالحق لیڈ کرسکتے ہیں، لیکن میری نظر میں اس کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا، اور کوئی نامی گرامی شخص بھی اس میں شمولیت اختیار نہیں کرےگا۔
’آصف زرداری نے پی پی آزاد کشمیر کی قیادت کو پہلے آگاہ کردیا تھا‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ سردار تنویر الیاس کی شمولیت پر پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی قیادت کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں آئےگا، کیوں کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے کچھ روز قبل آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی پی قیادت کو یہ بتا دیا تھا کہ سردار تنویر الیاس ہمارے قافلے میں شمولیت اختیار کررہے ہیں، اس لیے یہ کوئی بڑی بات نہیں کہ ان کی شمولیت کے موقع پر چوہدری یاسین اور فیصل راٹھور سمیت تنظیم کے دیگر لوگ کیوں موجود نہیں تھے۔
انہوں کہاکہ فارورڈ بلاک کے دو اراکین اظہر صادق اور نثار انصر ابدالی کے علاوہ سب کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی میں جگہ موجود ہے۔