برطانیہ میں 2023 میں انتقال کرنے والے سکھ علیحدگی پسند کارکن اوتار سنگھ کھنڈا کے خاندان نے ان کی موت کی دوبارہ انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق یہ مطالبہ ایک پیتھالوجسٹ کے معائنے کے بعد کیا گیا ہے جنہوں نے کہا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے نتائج کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں زہر دینے سے مکمل طور پر انکار کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں سکھ علیحدگی پسند کو قتل کرنے کی بھارتی سازش بے نقاب، بھارت کو انتباہ جاری
اوتار سنگھ کھنڈا کی وفات جون 2023 میں بیمار ہونے کے بعد برمنگھم کے ایک اسپتال میں 35 سال کی عمر میں ہوا تھا۔ سرکاری طور پر ان کی موت کا سبب خون کا کینسر بتایا گیا ہے۔
ایک مقامی عدالت کو لکھے خط میں اوتار سنگھ کھنڈا کے خاندان کے وکیل مائیکل پولاک نے انکوائری نہ کھولنے کے گزشتہ فیصلے کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مرنے والے کے نمونے کے نرو ایجنٹس اور حیاتیاتی یا جوہری ایجنٹس کے لیے ٹیسٹ نہیں کیے گئے جو تیز رفتار کینسر کا سبب بن سکتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی فوج کو پنجاب سے گزر کر پاکستان پر حملہ نہیں کرنے دیں گے، سکھ رہنما گرپتونت سنگھ
سکھ حریت پسند کارکن کی موت کو اس کے خاندان والے اور دوست مشکوک سمجھتے ہیں، ان کا خیال ہے کہ یہ موت بھی اس پس منظر میں ہوئی ہے جس میں بھارت مبینہ طور پر دنیا بھر میں سکھ علیحدگی پسندوں کے قتل میں ملوث ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق اوتار سنگھ کی موت اس وجہ سے بھی مشکوک ہے کیوں کہ انہی دنوں پاکستان اور کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسند تحریک سے جُڑے 2 اور کارکنوں کا قتل کیا گیا اور تیسرا کارکن امریکا میں قاتلانہ حملے میں بچ گیا۔