گیس بحران اور مقامی گیس کے ذخائر میں کمی کے باوجود، حکومت نے ری گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (RLNG) کی بنیاد پر نئے 30 ہزار گھریلو کنکشنز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم مقامی قدرتی گیس (Indigenous Gas) پر عائد پابندی بدستور برقرار رہے گی۔
سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) کے مینیجنگ ڈائریکٹر عامر طفیل کے مطابق، حکومت کی نئی پالیسی کے تحت یہ کنکشنز جون 30، 2025 تک اُن صارفین کو فراہم کیے جائیں گے جو RLNG کی بنیاد پر کنکشن لینے کے خواہشمند ہیں۔ ہمیں حکومت نے RLNG پر مبنی نئے گھریلو صارفین کو کنکشن دینے کی اجازت دے دی ہے، تاہم مقامی گیس پر پابندی تاحال برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب سمیت کمپنی کے سروس ایریاز میں گھریلو صارفین کی طرف سے کنکشن کے لیے جمع درخواستوں کا بیک لاگ 40 لاکھ سے تجاوز کر چکا ہے، جن میں سے قریباً 50 ہزار وہ صارفین ہیں جو RLNG پر مہنگا مگر دستیاب کنکشن لینا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: گیس پریشر میں کمی کے ذمہ دار صارفین کیوں؟ سوئی گیس حکام نے بتا دیا
پابندی کی وجوہات:
یاد رہے کہ حکومت نے 4 سال قبل نئے گیس کنکشنز پر پابندی عائد کی تھی، کیونکہ ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور سالانہ 8 سے 10 فیصد تک کمی واقع ہو رہی ہے۔
گزشتہ سال جنوری میں اس وقت کے وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے سینیٹ کو بتایا تھا کہ گیس کی کل پیداوار صرف 3200 ایم ایم سی ایف ٹی ہے، جس کا بڑا حصہ پاور اور فرٹیلائزر سیکٹر کو جاتا ہے، جبکہ گھریلو ضروریات پوری کرنا ممکن نہیں رہا۔
نئے RLNG کنکشنز کن کو دیے جائیں گے؟
عامر طفیل کے مطابق،RLNG کنکشن صرف اُن نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو دیے جائیں گے جہاں زیرِ زمین گیس انفراسٹرکچر، NOC اور متعلقہ اجازت نامے موجود ہیں۔ دوسری جانب، سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC) نے بھی سندھ اور بلوچستان میں اسی طرز پر RLNG کنکشنز دینا شروع کر دیے ہیں۔