برطانیہ نے شام کے ساتھ 14 سال بعد باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات بحال کر لیے ہیں، جس کا اعلان برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے دمشق کے دورے کے دوران کیا گیا۔ یہ کسی بھی برطانوی وزیر کا شام کا صدر بشار الاسد کے زوال کے بعد پہلا سرکاری دورہ ہے۔
برطانوی دفتر خارجہ کے مطابق ڈیوڈ لیمی نے شام کے نئے صدر احمد الشراع اور وزیر خارجہ اسعد الشیبانی سے ملاقات کی، جس میں سیاسی عبوری عمل کی حمایت اور تعمیرِ نو میں برطانیہ کی شراکت کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
وزیر خارجہ لیمی نے کہا کہ میں شام میں برطانیہ کا پہلا وزیر ہوں جو اسد کے ظالمانہ دور کے خاتمے کے بعد دمشق آیا ہوں۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ شامی عوام کس طرح اپنی زندگیوں اور ملک کو ازسرنو تعمیر کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: دمشق: شام نے نیا قومی نشان متعارف کرا دیا، آمریت سے انحراف اور عوامی شناخت کی جانب قدم
انہوں نے کہا کہ مستحکم شام خطے کی سیکیورٹی، داعش کی بحالی کے خطرے کی روک تھام اور غیر قانونی ہجرت کو کم کرنے میں مدد دے گا، جو برطانیہ کی خارجہ پالیسی کے تبدیلی کے منصوبے کا حصہ ہے۔ برطانیہ نے اس دورے کے دوران متعدد مالی امدادی اقدامات کا بھی اعلان کیا، جن میں شامل ہیں:
20 لاکھ پاؤنڈ کا عطیہ تنظیم برائے انسداد کیمیائی ہتھیار (OPCW) کو تاکہ اسد دور کے ہتھیاروں کے ذخیرے کو ختم کیا جا سکے۔94.5 ملین پاؤنڈ کا اضافی امدادی پیکیج تعلیم، روزگار اور شامی مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک کی مدد کے لیے مختص کیا گیا۔ 5 ملین پاؤنڈ سے زائد کی امداد گزشتہ 2 سال میں وائٹ ہیلمٹس یعنی شامی سول ڈیفنس کے لیے فراہم کی گئی۔
برطانیہ 2011 سے اب تک شام اور خطے میں انسانی امداد کے لیے 4.5 ارب پاؤنڈ خرچ کر چکا ہے۔ ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ برطانیہ شام کے ساتھ تعلقات بحال کر رہا ہے کیونکہ ایک پُرامن، محفوظ اور خوشحال شام پورے خطے اور خود برطانیہ کے مفاد میں ہے۔