اسرائیلی ذرائع نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں لڑائی کی وجہ سے اسرائیلی فوجی اہلکاروں میں شدید نفسیاتی مسائل پیدا ہورہے ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے 43 فوجی خودکشی کر چکے ہیں۔
یہ بات اسرائیلی ذرائع نے معروف عرب ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہ‘ کو بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ ’الاقصیٰ طوفان‘ آپریشن کے آغاز سے لے کر اب تک 43 فوجی جنگ سے متعلق ذہنی مسائل کی وجہ سے خودکشی کر چکے ہیں۔
نفسیاتی بحران اور فوجی نفسیاتی صحت کی حالت
اس ضمن میں حالیہ واقعہ 24 سالہ فوجی ڈینیئل ایڈری کا تھا، جو لبنان اور غزہ میں محاذوں پر ہلاک ہونے والے فوجیوں کی لاشیں منتقل کرنے کا ذمہ دار تھا۔ اس نے ذہنی دباؤ اور نفسیاتی صدمے کے باعث خودکشی کی۔ اس واقعے کے بعد اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج لوگوں کی کمی کی وجہ سے ذہنی امراض کے شکار ریزرو فوجیوں کو بھی غزہ میں لڑنے کے لیے بھرتی کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں مقبوضہ شمالی غزہ میں اسرائیلی فوجیوں پر حملے، کم از کم 5 ہلاک،14 زخمی، 2 کی حالت تشویشناک
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ اور جنگی نفسیاتی مسائل کے شکار افراد کو بھی فوج میں شامل کیا جا رہا ہے تاکہ جنگی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ مزید برآں، اسرائیلی وزارت داخلہ نے اعلان کیا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے 9,000 اسرائیلی فوجی مختلف ذہنی بیماریوں کا شکار ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی حالات سے نمٹنے کی کوششیں
اسرائیلی فوج کے اندر افسردگی، نفسیاتی بحران اور خودکشیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد، فوجی قیادت کو معلوم ہوا کہ فوجی اہلکار خودکشی کر رہے ہیں یا پھر فرار ہورہے ہیں۔
ایک فوجی کمانڈر نے ہارٹز کو بتایا کہ فوج میں ایسے لوگوں کو لڑائی کے لیے بھرتی کیا جا رہا ہے جو ذہنی طور پر مستحکم نہیں ہیں۔ اس کمانڈر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کو مجبوراً ان افراد کو بھی بھرتی کرنا پڑ رہا ہے جو نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہیں، اور یہ وہ لوگ ہیں جو علاج سے گزر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے حماس کے خلاف جھڑپوں میں 74 ہزار صہیونی فوجی زخمی، نصف تعداد نفسیاتی امراض کا شکار
اسرائیلی فوج میں نفسیاتی مدد کا فقدان
اس بحران کے دوران، اسرائیلی فوج نے 800 ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کی ہیں اور ذہنی صحت کی مشاورت کے مراکز بھی قائم کئے ہیں تاکہ فوجیوں کی نفسیاتی حالت پر قابو پایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، فوج میں شامل ہونے والے افراد میں سے کئی ایسے بھی ہیں جنہیں بغیر فوجی جنازوں کے دفن کیا گیا ہے۔
سیاسی ردعمل
اسرائیلی حزب اختلاف کے رہنما اور کنیسٹ کے ممبر، یائر لاپڈ نے وزیرِ اعظم نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی فوجیوں کو خان یونس اور جنین میں موت کی طرف بھیج رہے ہیں، جبکہ حریدی یہودیوں کو فوج میں بھرتی کرنے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یسیرا بیٹیینو پارٹی کے سربراہ، ایوگڈور لیبرمین نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں ہلاک ہونے والے فوجی محض حکومتی اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے قربانی کے بکرے بنے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی کابینہ قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر کوئی معاہدہ کرنے سے گریزاں ہے۔
یہ بھی پڑھیں آپریشن طوفان الاقصیٰ نے 9000 اسرائیلی فوجیوں کو نفسیاتی مریض بنا دیا
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ غزہ کی جنگ نے نہ صرف اسرائیلی فوجیوں کی جسمانی حالت کو متاثر کیا ہے بلکہ ان کی ذہنی صحت پر بھی سنگین اثرات مرتب کئے ہیں۔ بڑھتے ہوئے خودکشی کے واقعات اور نفسیاتی مسائل کے درمیان، اسرائیلی فوجی قیادت کو ان چیلنجز کا سامنا ہے جس سے ان کی جنگی کارکردگی پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
اس بحران کے سیاسی اثرات اسرائیلی سیاست میں گہرے ہوتے جا رہے ہیں، اور بین الاقوامی سطح پر بھی اس کی گونج سنائی دے رہی ہے۔