شمالی کوریا نے یوکرین کے خلاف روس کے فوجی حملے کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے روسی فوجیوں کو توپ خانے کے گولے، میزائل اور افرادی قوت فراہم کرنے کی تصدیق کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا یوکرین کیخلاف روس کی مدد کے لیے 20 ہزار فوجی بھیج رہا ہے، یوکرینی انٹیلجنس رپورٹ
اس بات کا اعلان ہفتے کے روز روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف کی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات کے موقع پر کیا گیا، جس میں دونوں ممالک نے اپنے دفاعی و سیاسی اتحاد کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
لاوروف نے کم جونگ اُن کو صدر ولادیمیر پوتن کا پیغام پہنچایا کہ وہ ’جلد براہِ راست روابط کے تسلسل کی امید رکھتے ہیں‘۔
روسی خبررساں ادارے TASS کے مطابق، لاوروف نے اپنے شمالی کوریائی ہم منصب چوئے سون ہوئی سے ملاقات میں بتایا کہ شمالی کوریا کے حکام نے ’یوکرین میں روسی کارروائیوں کے تمام اہداف کی مکمل حمایت‘ کا اعادہ کیا ہے۔
انہوں نے شمالی کوریائی فوجیوں کو “بہادر” قرار دیتے ہوئے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
روس اور شمالی کوریا کے درمیان تعلقات میں یہ ملاقات تازہ ترین پیشرفت ہے، جو یوکرین جنگ کے پس منظر میں دفاعی و سیاسی اعتبار سے مسلسل قریب آتے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کے ہزاروں فوجی روس کیوں بھیجے گئے؟
رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا نے روس کے کرُسک علاقے میں یوکرینی افواج کے خلاف کارروائی کے لیے ہزاروں فوجی بھیجے ہیں اور روسی فوج کو اسلحہ بھی فراہم کیا ہے۔
روسی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ فریقین نے ان غیرعلاقائی طاقتوں کی بالا دستی کے عزائم کے خلاف مشترکہ مزاحمت پر زور دیا ہے، جو شمال مشرقی ایشیا اور بحر الکاہل میں کشیدگی میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔
یہ ملاقات شمالی کوریا کے مشرقی ساحلی شہر وونسان میں ہوئی، جہاں رواں ماہ کے آغاز میں ایک بڑا سیاحتی مقام کھولا گیا۔ لاوروف نے وونسان کو بہترین سیاحتی مقام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف مقامی شہریوں ہی نہیں بلکہ روسی سیاحوں میں بھی مقبول ہوگا۔
روسی حکام نے دورے سے قبل اعلان کیا تھا کہ ماسکو اور پیانگ یانگ کے درمیان ہفتے میں 2 پروازیں چلائی جائیں گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس ولادیمیر پیوٹن کے دورۂ شمالی کوریا کے دوران دونوں ممالک کے درمیان عسکری معاہدہ طے پایا تھا، جس میں باہمی دفاعی شق بھی شامل ہے۔