آئرلینڈ: ‘گٹر’ میں 796 بچوں کے اجتماعی قبرستان کی کھدائی شروع، یہ بچے کون تھے؟

اتوار 13 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آئرلینڈ کے ایک چھوٹے سے قصبے ٹوئم کاؤنٹی میں سابقہ ‘مدر اینڈ بے بی ہوم کے قریب موجود ایک گٹر میں اجتماعی قبرستان ہونے کے انکشاف کے بعد پیر کے دن کھدائی شروع کی جارہی جس کے بارے میں حکام کا خیال ہے کہ وہاں 796 نومولود بچوں کی لاشیں دفن ہیں۔

حکام کو شبہ ہے کہ اس جگہ پر ان سینکڑوں بچوں اور نومولودوں کی باقیات کو دفن کیا گیا تھا جو ایک کیتھولک راہباؤں کے زیر انتظام چلنے والے ادارے میں انتقال کر گئے تھے۔ یہ بچے غیرشادی شدہ ماؤں کے بطن سے پیدا ہوئے تھے اور مبصرین کے مطابق کیتھولک چرچ کے نزدیک اس عمل سے گناہ کا تصور وابستہ ہونے کی وجہ سے ان بچوں کی مناسب تدفین نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے: لاشیں چھپانے اور لواحقین کو جعلی راکھ بھیجنے پر جنازہ گھر کے مالک کو 20 سال قید کی سزا

‘بون سیکورز مدر اینڈ بے بی ہوم’ نامی یہ ادارہ 1925 سے 1961 تک غیر شادی شدہ خواتین اور ان کے بچوں کے لیے مخصوص تھا۔ مقامی مورخ کیتھرین کارلیس کی تحقیق کے مطابق اس دوران ادارے میں 798  بچوں کی ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں جن میں سے صرف 2 بچوں کی تدفین مقامی قبرستان میں کی گئی جبکہ باقی 786 بچوں کی باقیات ایک پرانے سیپٹک ٹینک یعنی گٹر میں پھینکی گئیں۔

کیتھرین کارلیس نے انکشاف 2014 میں کیا تھا جس کے بعد 2017 میں ایک ابتدائی تفتیش میں سائنسدانوں نے تصدیق کی کہ مذکورہ سیپٹک ٹینک میں انسانی باقیات موجود ہیں جن میں سے کئی نوزائیدہ بچوں کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے: زلزلہ 2005 کو 20 برس گزرنے کے بعد مظفرآباد سے 2 افراد کی لاشیں برآمد

کیتھولک چرچ کے زیر انتظام یہ ادارہ 1971 میں منہدم کر دیا گیا تھا اور اب اس جگہ کے اردگرد جدید اپارٹمنٹس بن چکے ہیں۔ اس مقام پر ایک چھوٹا سا یادگار بھی نصب کیا گیا ہے جہاں بچوں کی یاد میں ‘796’ کا عدد دیوار پر لکھا گیا ہے۔

ireland 796 infant grave
بچوں کے اجتماعی قبرستان پر پھول رکھے گئے ہیں

کھدائی کے عمل کو 2022 میں آئرلینڈ کی پارلیمان سے منظور شدہ قانون کے بعد ہی باضابطہ اجازت ملی۔ اب 2025 میں ایک دہائی کے عوامی دباؤ اور تحقیق کے بعد باضابطہ طور پر اس جگہ پر فرانزک کھدائی کا آغاز کیا جارہا ہے۔

اس عمل میں باقیات کی شناخت، ڈی این اے جانچ اور باقیات کی باعزت تدفین کا منصوبہ شامل ہے، جس میں تقریباً 2 سال لگنے کی توقع ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ قدم زندہ بچ جانے والوں اور متاثرہ خاندانوں کے لیے دیر سے سہی مگر کسی حد تک انصاف اور سکون کا ذریعہ بنے گا۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں ملبے کے نیچے 10 ہزار لاشیں موجود ہونے کا انکشاف

خواتین کے حقوق کی تنظیمیں اس ادارے اور قبرستان کو آئرلینڈ میں عورت دشمنی کی ایک یادگار قرار دے رہی ہیں جہاں غیرشادی شدہ خواتین کو جنسی تعلقات رکھنے کی پاداش میں جبری مشقت کا شکار کیا جاتا تھا اور ان سے ان کے بچے زبردستی لے کر راہباؤں کے حوالے کیے جاتے تھے۔ بعد میں کسی وجہ سے ان بچوں میں سے جن جن کی ہلاکت ہوئی انہیں بغیر مناسب انتظام کے اجتماعی طور پر دفن کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp