امریکی ریاست کولوراڈو کی عدالت نے ایک ‘جنازہ گھر’ کے مالک کو 191 لاشیں چھپا کر مرنے والوں کے لواحقین کو جعلی راکھ بھیجنے پر 20 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق پروسیکیوٹرز نے ملزم کے لیے 15 سال کی سزا کی درخواست کی تھی مگر جج نے حالات اور جرم کی شدت کو دیکھتے ہوئے زیادہ سزا سنائی۔ جج کا کہنا تھا کہ یہ معمولی فراڈ کا کیس نہیں ہے بلکہ اس میں مرنے والوں کے خاندان کے افراد کے جذبات کو بھی شدید ٹھیس پپہنچی ہے۔
پراسیکیوٹرز کے مطابق 2019 سے 2023 کے دوران آخری رسومات کی خدمات فراہم کرنے والے جون ہالفورڈ اور ان کی بیوی کری ہالفورڈ نے لاشیں دفن اور نذر آتش کرنے کے بجائے اپنے ‘جنازہ گھر’ میں چھپائیں اور خدمات حاصل کرنے والے لواحقین کو جعلی راکھ بھیجتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے: لوئر کرم، 4 افراد کی ہاتھ پاؤں بندھی لاشیں برآمد
عدالت کے مطابق ہالفورڈ کے دفتر سے پھیلنے والی بدبو کے باعث تحقیقات کی گئیں تو وہاں ایسی لاشوں کا انبار پایا گیا جن کی حالت ابتر تھی اور جگہ جگہ انسانی باقیات پڑی ہوئی ملیں۔
سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ تحقیقات کے دوران پتا چلا کہ لواحقین کو فراہم کی گئی ‘لاشوں کی راکھ’ دراصل سمینٹ تھی۔ بعض خاندانوں کو ان کے مرنے والے عزیزوں کے بجائے کسی اور کی لاشیں بھی دفنائے جانے کا انکشاف ہوا۔
ہالفورڈ کو یہ سزا صارفین سے فراڈ کے الزام میں سنائی گئی ہے اور لاشوں کی بےحرمتی کے کیس میں انہیں سزا ہونا ابھی باقی ہے جس کا فیصلہ اگست میں متوقع ہے۔