کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں عمارت گرنے سے 27 افراد کی ہلاکت کے مقدمے میں میئر کراچی سمیت دیگر ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی درخواست پر سماعت سیشن عدالت نے ملتوی کر دی۔
وکیل محمد ہارون کی جانب سے دائر درخواست پر سوئی سدرن گیس کمپنی یعنی ایس ایس جی سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے اپنا جواب جمع کرا دیا جبکہ دیگر فریقین کی جانب سے جواب داخل نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
ایم ڈی ایس ایس جی سی نے اپنے جواب میں مؤقف اپنایا کہ درخواست گزار نے نامزد ملزمان کے کسی قابلِ تعزیر اقدام کی نشاندہی نہیں کی، کمپنی صرف گیس فراہمی کا ادارہ ہے اور اسے عمارتوں کے معائنے یا کنکشن منقطع کرنے کا ازخود اختیار حاصل نہیں؛ یہ قدم صرف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ہدایت پر اٹھایا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: منہدم عمارت سے 26 لاشیں نکال لی گئیں، مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ برقرار
ایم ڈی ایس ایس جی سی کا مؤقف تھا کہ ریکارڈ کے مطابق 1987 سے 2009 تک متاثرہ عمارت میں 24 گھریلو کنکشنز فعال رہے اور اس عرصے میں اسے کسی ادارے نے ناقابلِ رہائش قرار نہیں دیا، حادثے کے بعد ایس ایس جی سی نے حفاظتی اقدامات کے تحت ملحقہ عمارتوں کے گیس کنکشن کاٹ دیے، تاہم عمارت گرنے سے قبل کمپنی کو ایس بی سی اے کی طرف سے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔
ڈپٹی ڈسٹرکٹ پروسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر پہلے ہی درج ہے اور ایک ہی واقعے کی متعدد ایف آئی آرز کی قانونی گنجائش نہیں، سپریم کورٹ بھی ایسے اقدامات کو غیرقانونی قرار دے چکی ہے، لہٰذا نئی ایف آئی آر کی درخواست ناقابلِ سماعت ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں 480 سے زائد مخدوش عمارتیں ہیں، بغیر اجازت تعمیر پر سخت کارروائی ہوگی: وزیراعلیٰ سندھ
پولیس نے 9 گرفتار ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد عدالت میں پیش کیا، عمارت کے مالک کا بھائی تاج محمد بھی عدالت میں پیش ہوا، جبکہ ڈی ایس پی لیاری آصف منور نے بتایا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی خطرناک عمارتوں کی فہرست میں حادثہ زدہ عمارت شامل تھی، مگر اس میں پلاٹ نمبر غلط درج تھا۔ پولیس نے مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے ریمانڈ کی استدعا کی۔
ملزمان کے وکیل نے مزید ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عمارت کے مالک کے بعض اہلِ خانہ بھی حادثے میں جاں بحق ہوئے، ان کے بقول تاج محمد بھائی سے ملنے آیا تھا مگر اسے گرفتار کر لیا گیا، وکیل نے استفسار کیا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ، وزیرِ بلدیات اور میئر کے خلاف مقدمہ کی درخواست پر ابھی تک کیا پیش رفت ہوئی؛ 3 روز گزرنے کے باوجود تفتیشی افسران نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔