لیاری میں عمارت گرنے کے بعد کیا میئر کراچی کیخلاف مقدمہ درج ہو سکے گا؟

پیر 14 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں عمارت گرنے سے 27 افراد کی ہلاکت کے مقدمے میں میئر کراچی سمیت دیگر ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی درخواست پر سماعت سیشن عدالت نے ملتوی کر دی۔

وکیل محمد ہارون کی جانب سے دائر درخواست پر سوئی سدرن گیس کمپنی یعنی ایس ایس جی سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے اپنا جواب جمع کرا دیا جبکہ دیگر فریقین کی جانب سے جواب داخل نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

ایم ڈی ایس ایس جی سی نے اپنے جواب میں مؤقف اپنایا کہ درخواست گزار نے نامزد ملزمان کے کسی قابلِ تعزیر اقدام کی نشاندہی نہیں کی، کمپنی صرف گیس فراہمی کا ادارہ ہے اور اسے عمارتوں کے معائنے یا کنکشن منقطع کرنے کا ازخود اختیار حاصل نہیں؛ یہ قدم صرف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ہدایت پر اٹھایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: منہدم عمارت سے 26 لاشیں نکال لی گئیں، مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ برقرار

ایم ڈی ایس ایس جی سی کا مؤقف تھا کہ ریکارڈ کے مطابق 1987 سے 2009 تک متاثرہ عمارت میں 24 گھریلو کنکشنز فعال رہے اور اس عرصے میں اسے کسی ادارے نے ناقابلِ رہائش قرار نہیں دیا، حادثے کے بعد ایس ایس جی سی نے حفاظتی اقدامات کے تحت ملحقہ عمارتوں کے گیس کنکشن کاٹ دیے، تاہم عمارت گرنے سے قبل کمپنی کو ایس بی سی اے کی طرف سے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔

ڈپٹی ڈسٹرکٹ پروسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر پہلے ہی درج ہے اور ایک ہی واقعے کی متعدد ایف آئی آرز کی قانونی گنجائش نہیں، سپریم کورٹ بھی ایسے اقدامات کو غیرقانونی قرار دے چکی ہے، لہٰذا نئی ایف آئی آر کی درخواست ناقابلِ سماعت ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں 480 سے زائد مخدوش عمارتیں ہیں، بغیر اجازت تعمیر پر سخت کارروائی ہوگی: وزیراعلیٰ سندھ

پولیس نے 9 گرفتار ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد عدالت میں پیش کیا، عمارت کے مالک کا بھائی تاج محمد بھی عدالت میں پیش ہوا، جبکہ ڈی ایس پی لیاری آصف منور نے بتایا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی خطرناک عمارتوں کی فہرست میں حادثہ زدہ عمارت شامل تھی، مگر اس میں پلاٹ نمبر غلط درج تھا۔ پولیس نے مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے ریمانڈ کی استدعا کی۔

ملزمان کے وکیل نے مزید ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عمارت کے مالک کے بعض اہلِ خانہ بھی حادثے میں جاں بحق ہوئے، ان کے بقول تاج محمد بھائی سے ملنے آیا تھا مگر اسے گرفتار کر لیا گیا، وکیل نے استفسار کیا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ، وزیرِ بلدیات اور میئر کے خلاف مقدمہ کی درخواست پر ابھی تک کیا پیش رفت ہوئی؛ 3 روز گزرنے کے باوجود تفتیشی افسران نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp