لندن سے شائع ہونے والے معروف برطانوی جریدے دی اکنامسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ فضائی جھڑپوں میں بھارتی جنگی طیاروں کی تباہی میں نہ صرف پاکستان کے پاس موجود چینی ساختہ جدید ہتھیاروں کا عمل دخل تھا بلکہ خود بھارت کی تکنیکی خامیاں اور فضائی حکمت عملی کی کمزوریاں بھی اس کی بڑی وجوہات میں شامل تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس موجود چینی ساختہ جے-10 جنگی طیارے اور پی ایل-15 فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل فیصلہ کن ثابت ہوئے، جنہیں بھارت نے ممکنہ طور پر کمزور سمجھا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ چین نے پاکستان کو ابتدائی وارننگ اور ریئل ٹائم ہدف بندی میں بھی مدد فراہم کی۔
مزید پڑھیں: کل کے ہتھیاروں سے آج کی جنگ نہیں جیتی جا سکتی، بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا اعتراف
جریدے کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ بھارت کی جانب سے پہلے ہی دن اپنے رافیل طیاروں کو مناسب طور پر استعمال نہ کرنا تھا۔ کچھ غیر ملکی ماہرین کے مطابق بھارت نے رافیل طیاروں پر میٹیور میزائل نصب نہیں کیے، شاید اس خیال سے کہ پاکستان کی فضائی کارروائی محدود رہے گی، یا بھارتی پائلٹوں کے پاس جدید الیکٹرانک جنگی آلات، تازہ سافٹ ویئر اور مناسب مشن ڈیٹا موجود نہیں تھا، جس کے باعث وہ پاکستان کے ہتھیاروں سے بچاؤ نہیں کر سکے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس واقعے نے بھارت کے مجوزہ 114 جنگی طیاروں کی خریداری کے بڑے دفاعی سودے پر بھی سوال اٹھا دیے ہیں۔ اگرچہ فرانسیسی کمپنی ڈاسوٹ کی رافیل طیارے اس دوڑ میں شامل ہیں، مگر بھارتی دفاعی حلقے ان کی کارکردگی سے غیر مطمئن نظر آتے ہیں اور شکایت کرتے ہیں کہ فرانسیسی کمپنی سورس کوڈ شیئر نہ کرنے کے باعث بھارت ان طیاروں کو اپنی ضروریات کے مطابق نہیں ڈھال سکتا۔
مزید پڑھیں: پاک انڈیا جنگ کے بعد چین رافیل طیاروں کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے، فرانس کا دعویٰ
اس تناظر میں چین کے سفارتکار بھی دیگر ممالک کو رافیل طیاروں کے بجائے چینی طیارے خریدنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ ادھر فرانسیسی پارلیمنٹ کے ایک رکن نے حکومت سے تحریری سوال کیا ہے کہ آیا بھارتی رافیل طیاروں میں نصب الیکٹرانک وار فیئر سسٹم SPECTRA واقعی پاکستانی میزائلوں کی نشاندہی اور روک تھام میں ناکام رہا، اور آیا مستقبل میں اس نظام کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔














