بڑی کمپنیاں ملازمین کی تعداد کیوں کم کررہی ہیں؟

پیر 21 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

2025 کے دوران دنیا کی مشہور اور بڑی کمپنیوں نے لاکھوں ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کی بنیادی وجوہات میں کاروباری اخراجات میں کمی، مصنوعی ذہانت کا بڑھتا ہوا استعمال، چھوٹے اسٹارٹ اپس کا ابھرنا اور عالمی معاشی سست روی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میٹا کا مزید 10 ہزار ملازمین فارغ کرنے کا اعلان

ان کٹوتیوں نے عالمی لیبر مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور ملازمین میں شدید بے یقینی کی لہر دوڑا دی ہے۔

حال ہی میں مائیکروسافٹ نے جب پاکستان سے اپنا دفتر بند کیا تو سوشل میڈیا اور تمام نیوز پلیٹ فارمز پر بے شمار خبریں چل رہی تھیں۔ جن میں کہا گیا کہ پاکستان کی معیشت اس قابل نہیں ہے۔ کچھ لوگوں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی بڑی کمپنی کام ہی نہیں کرنا چاہتی۔ جبکہ اس کے برعکس مائیکروسافٹ نے پوری دنیا میں ملازمین کی تعداد میں بڑی کمی کی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی مختلف وجوہات ہیں۔

’دنیا روایتی ملازمتوں کے نظام سے نکل کر بزنس ٹو بزنس ماڈل کی طرف جا رہی ہے‘

آئی ٹی ایکسپرٹ ظاہر عمر نے کہاکہ آج کے دور میں اسٹارٹ اپس کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ چھوٹی چھوٹی کمپنیاں بن رہی ہیں، جنہیں چلانے کے لیے ماضی جیسی بڑی سرمایہ کاری یا بڑی ٹیم کی ضرورت نہیں رہی۔ جہاں پہلے کسی پراجیکٹ کے لیے 20 سے 30 افراد کی ٹیم درکار ہوتی تھی، وہاں اب ایک ماہر ڈویلپر ہی کافی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بڑے بزنس بھی اب مستقل ملازمین رکھنے کے بجائے مخصوص کاموں کے لیے شارٹ ٹرم کولیبریشن کو ترجیح دے رہے ہیں۔

’میرا ماننا ہے کہ دنیا روایتی ملازمتوں کے نظام سے نکل کر بزنس ٹو بزنس ماڈل کی طرف جا رہی ہے۔ جہاں جسے جتنی دیر اور جس مہارت کی ضرورت ہو، وہ کسی پروفیشنل یا ادارے کے ساتھ مخصوص مدت تک کولیبریٹ کرتا ہے، اور پراجیکٹ مکمل ہوتے ہی خوش اسلوبی سے راستے جدا کر لیتے ہیں۔ یہی ماڈل روزگار کے شعبے میں ایک بڑی تبدیلی کی نشاندہی کررہا ہے، جو روایتی نوکریوں کے زوال کی طرف اشارہ بھی ہے۔‘

’عالمی معیشت اس وقت کئی چیلنجز سے گزر رہی ہے‘

آئی ٹی اسپشلسٹ زین العابدین کا کہنا ہے کہ بڑی کمپنیوں کی جانب سے حالیہ برطرفیوں کی سب سے بڑی وجہ اپنے آپریشنل اخراجات میں کمی لانا ہے۔ عالمی معیشت اس وقت کئی چیلنجز سے گزر رہی ہے۔ افراطِ زر میں مسلسل اضافہ، توانائی اور خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور دنیا بھر میں صارفین کی کم ہوتی ہوئی قوتِ خرید نے کاروباری اداروں کو دباؤ میں لایا ہے۔ ایسے حالات میں کمپنیاں اپنی لاگت کم کرنے کے لیے سب سے پہلے افرادی قوت پر کٹ لگاتی ہیں۔

’آج کی دنیا میں کمپنیاں کم وسائل کے ساتھ زیادہ آؤٹ پُٹ چاہتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جو کام پہلے بڑی ٹیمیں سر انجام دیتی تھیں، وہ اب چھوٹے اور مہارت یافتہ گروپس یا خودکار نظاموں کے ذریعے مکمل کیے جا رہے ہیں۔ بدقسمتی سے ان تمام اقدامات کا پہلا اور سب سے بڑا اثر براہِ راست ملازمین پر پڑتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: کمپیوٹر بنانے والی کمپنی ڈیل کا اپنے 5 فیصد ملازمین فارغ کرنے کا فیصلہ

زین العابدین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان صرف وقتی نہیں، بلکہ یہ ایک بڑی گلوبل تبدیلی ہو سکتی ہے۔ جس میں مستقبل کی کمپنیاں “Lean & Smart” ماڈل اپنائیں گی، جہاں کم افراد سے زیادہ کام لیا جائے گا، اور زیادہ تر کاموں کو آٹومیشن اور مصنوعی ذہانت کے سپرد کر دیا جائے گا۔

’کمپنیوں کو ایسے افراد درکار ہیں جو ایک سے زیادہ مہارتوں کے حامل ہوں‘

ایچ آر مینجمنٹ سے تعلق رکھنے والی صائمہ منیر نے بتایا کہ موجودہ برطرفیوں کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کمپنیاں اب اسکل بیسڈ ماڈل کی طرف جا رہی ہیں۔ یعنی کمپنیوں کو اب ایسے افراد درکار ہیں جو ایک سے زیادہ مہارتوں کے حامل ہوں، اور مختلف ذمہ داریاں نبھا سکیں۔

’روایتی جاب رولز اب پرانے ہو چکے ہیں، اور جو ملازمین خود کو وقت کے ساتھ اپ گریڈ نہیں کرتے، وہ غیرضروری ہو جاتے ہیں، کمپنیوں کو اب جنرل نہیں، بلکہ ملٹی اسکلڈ پروفیشنلز کی ضرورت ہے۔‘

وہ مزید کہتی ہیں کہ کئی کمپنیاں اب ’ری اسکلنگ’ یا ’اپ اسکلنگ‘ پر سرمایہ لگانے کے بجائے نئی مہارتوں کے حامل افراد کو ہی ترجیح دے رہی ہیں۔

کونسی بڑی کمپنیوں نے ملازمین کو برطرف کیا؟

گوگل (Google) نے رواں برس اپنے گلوبل بزنس یونٹ، اینڈرائیڈ، کروم، پکسل اور کلاؤڈ جیسے شعبوں میں ملازمین کی بڑی تعداد کو نکالا۔ صرف گلوبل بزنس یونٹ سے ہی 200 سے زیادہ ملازمین فارغ کیے گئے، جبکہ دیگر شعبوں میں بھی سینکڑوں افراد کو نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔

مائیکروسافٹ (Microsoft) نے سب سے زیادہ متاثر کن اقدامات کیے، جن کے تحت سال کے مختلف مراحل میں مجموعی طور پر قریباً 15 ہزار ملازمین کو فارغ کیا گیا۔ مئی 2025 میں 6,500 ملازمین نکالے گئے جبکہ جولائی میں مزید 9 ہزار افراد کو نوکریوں سے برخاست کیا گیا۔

میٹا (Meta) جو فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی پیرنٹ کمپنی ہے، نے بھی کارکردگی کے نام پر قریباً 3,600 ملازمین کو فارغ کر دیا، جسے کمپنی نے ’ری اسٹرکچرنگ‘ کا حصہ قرار دیا۔

ایمازون (Amazon) کی کلاؤڈ یونٹ AWS سے بھی سینکڑوں افراد کو نوکری سے نکالا گیا، حالانکہ کمپنی نے درست تعداد ظاہر نہیں کی، مگر مختلف ذرائع کے مطابق یہ تعداد قابلِ ذکر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مائیکروسافٹ کا 10 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ

ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ مینوفیکچرنگ سیکٹر بھی متاثر ہوا۔ انٹل (Intel) نے اپنی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ایک بڑے فیصلے کے تحت 22 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کیا، جو کہ کمپنی کی کل افرادی قوت کا قریباً 20 فیصد بنتا ہے۔

ایچ پی (HP) نے بھی اپنی تنظیمِ نو کی حکمتِ عملی کے تحت قریباً 2 ہزار افراد کو نکال دیا۔ دوسری جانب مشہور کمپنی Salesforce نے ایک ہزار ملازمین کو فارغ کیا، جبکہ Indeed اور Glassdoor نے مجموعی طور پر 1300 افراد کی چھانٹی کی۔

خلائی کمپنی Blue Origin نے 10 فیصد افرادی قوت یعنی قریباً ایک ہزار ملازمین کو نوکری سے نکالا، جبکہ سویڈن کی بیٹری ساز کمپنی Northvolt نے 2,800 افراد کو فارغ کردیا۔

ان فیصلوں کے بعد ملازمین میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں مزید کمپنیاں بھی ایسی کٹوتیوں کی جانب جا سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایمازون کا 18 ہزار سے زیادہ ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان

یہ صورت حال اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ خودکار نظام، اے آئی، اور نئی ٹیکنالوجی کی آمد کے ساتھ ساتھ روایتی ملازمتوں کا مستقبل خطرے میں ہے، اور اب کاروبار تیز تر، سمارٹ اور کم انسانی انحصار کے اصول پر منتقل ہو رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp