وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے بتایا کہ صنعتی پالیسی کے نفاذ کے لیے تجاویز کو حتمی شکل دینے کا عمل جاری ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تمام متعلقہ فریقین سے مشاورت کے لیے ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ہارون اختر خان نے معروف ماہرِ معیشت پروفیسر نک لی سے نتیجہ خیز ملاقات میں پاکستان کی آئندہ صنعتی پالیسی کے نفاذ، بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی، اور برآمدات میں اضافے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:نئی انرجی وہیکل پالیسی پاکستان کا سرسبز مستقبل، 30 فیصد گاڑیاں الیکٹرک بنانے کا ہدف
ہارون اختر خان کا کہنا تھا کہ حکومت اب صنعتی پالیسی کے نفاذ کے لیے قابلِ عمل تجاویز کے آخری مراحل میں ہیں، متوقع پالیسی میں غیر فعال صنعتی یونٹس کی بحالی اور ضروری ترامیم کے لیے مکمل روڈمیپ شامل ہے۔
ہارون اختر خان کے مطابق برآمد کنندگان کو مراعات دینا صنعتی ترقی کے تسلسل کے لیے ناگزیر ہے۔ ’اس پالیسی کا ایک اہم مقصد سرمایہ کاروں کو ریاستی اداروں کی بلاجواز مداخلت سے تحفظ دینا اور کاروبار دوست ماحول کو فروغ دینا ہے۔‘
مزید پڑھیں:روس نے پاکستان کو فطری اتحادی اور اہم علاقائی شراکت دار قرار دے دیا
پروفیسر نک لی نے وزیراعظم شہباز شریف اور معاونِ خصوصی ہارون اختر خان کی صنعتی ترقی سے متعلق سوچ اور اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے اس پالیسی کے مؤثر نفاذ کے لیے صلاحیت میں اضافے اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
ہارون اختر خان نے مزید کہا کہ پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کی صلاحیت میں اضافہ انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے اسٹارٹ اپس کے فروغ کو صنعتی ترقی کا محرک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی میں پیش رفت صنعتی ترقی کی رفتار کو تیز کر سکتی ہے۔