مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی کے باعث دنیا بھر میں کئی ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ مائیکروسافٹ کی تازہ رپورٹ نے ان پیشوں کی نشاندہی کی ہے جو اس ٹیکنالوجی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ رکھتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’اے آئی‘ انقلاب: خواتین اور دفتری ملازمین کی نوکریاں خطرے میں، اقوام متحدہ کی وارننگ
رپورٹ ’ورکنگ ود اے آئی‘ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری سے ستمبر 2024 تک بنگ کوپائلٹ پر ہونے والی لاکھوں گفتگوؤں کا تجزیہ کیا گیا۔ اس تحقیق سے یہ واضح ہوا کہ مصنوعی ذہانت مختلف دفتری کاموں میں نہایت تیزی سے تحریر، مشورہ، معلومات اکٹھی کرنے جیسے امور انجام دے سکتی ہے۔
مصنوعی ذہانت سے محفوظ نوکریاں
رپورٹ میں ان ملازمتوں کا ذکر کیا گیا ہے جو مصنوعی ذہانت کی آمد سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں، جن میں شامل ہیں
مترجم اور زبانوں کے ماہر
ٹکٹ ایجنٹ اور سفری کلرک
سروسز کے سیلز نمائندے
نشریاتی میزبان اور ریڈیو ڈی جے
مصنفین اور لکھاری
مورخ
کسٹمر سروس نمائندے
مسافروں کی دیکھ بھال کرنے والے
ٹیلیفون آپریٹرز
قانونی ماہرین کے معاون
رپورٹ کے مطابق مترجم اور زبانوں کے ماہرین کی سرگرمیاں بڑی حد تک مصنوعی ذہانت سے تبدیل کی جا سکتی ہیں، لہٰذا یہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والی نوکریوں میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت اور ملازمتوں کا مستقبل: خطرہ، تبدیلی یا موقع؟
اس کے برعکس، طبی عملے جیسے نرسنگ اسسٹنٹ، بلڈ سیمپل لینے والے، شپ انجینئر اور گاڑیوں کے ٹائر ٹیکنیشن جیسے عملی شعبے ابھی تک مصنوعی ذہانت سے محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کو خطرہ سمجھنے کے بجائے اسے سیکھنے اور اس کے ساتھ چلنے کا وقت ہے۔ این ویڈیا کے سربراہ نے حالیہ بیان میں کہا ’آپ کی نوکری مصنوعی ذہانت نہیں چھینے گی، بلکہ وہ شخص چھینے گا جو اسے استعمال کرنا جانتا ہوگا، مصنوعی ذہانت کو خوف نہیں بلکہ ترقی کا موقع سمجھا جائے۔‘