سابق وزیرِاعظم عمران خان نے نیب حراست میں پہلی رات کیسے گزاری؟

بدھ 10 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیرِاعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے بعد منگل کو انہیں نیب راولپنڈی لایا گیا اور انہیں نیب ہی کے ایک ایڈیشنل ڈائریکٹر کے کمرے میں بطور قیدی رکھا گیا۔

عمران خان کی نیب حراست میں رات کیسے گزری؟

نیب ذرائع نے وی نیوز کو بتایا کہ عمران خان کو رات 2 بجے تک نیب راولپنڈی میں رکھا گیا اور ان سے نیب کے اعلیٰ افسران نے تفتیش کی جس کے بعد انہیں رات گئے پولیس لائنز منتقل کردیا گیا جہاں صبح انہیں نیب عدالت میں پیش کیا جانا تھا۔

نیب ذرائع کے مطابق سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عمران خان کو رات 2 بجے ہی پولیس لائنز منتقل کردیا گیا تھا۔

عمران خان کی دورانِ حراست دال چاول کی فرمائش

نیب حکام کے مطابق جب عمران خان کو منگل کی دوپہر لایا گیا تو پھلوں اور سز چائے سے ان کی تواضع کی گئی اور اس کے بعد شام کا کھانا بھی دیا گیا۔

عمران خان کو کسی ہوٹل کا بنا نہیں بلکہ گھر کا کھانا دیا گیا جسے نیب کے کچن میں تیار کیا گیا تھا۔

عمران خان کو میٹرس والا بیڈ مہیا کیا گیا اور وہ کچھ دیر سوئے بھی رہے۔

بدھ کی صبح عمران خان کو ناشتہ کرایا گیا۔ انہوں نے دال چاول کی فرمائش کی جو انہیں مہیا کردی گئی۔

نیب حراست میں عمران خان سے تفتیش

ذرائع کے مطابق رات 2 بجے تک نیب کی اعلیٰ افسران کی ٹیم عمران خان سے القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے تقتیش کرتی رہی۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے تفتیشی ٹیم سے تعاون کیا اور حراست کے دوران پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے۔ ان کے کیس کے تفتیشی افسر نیب کے سینئر افسر میاں عمر ندیم ہیں جو نیب راولپنڈی میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق رات گئے پمز کی میڈیکل ٹیم نے بھی عمران خان کا معائنہ کیا اور ان کے ٹیسٹ لیے گئے۔

نیب میں عمران خان کے لیے کمرہ یکم مئی کو تیار ہوا

عام تاثرات کے برعکس نیب نے عمران خان کی گرفتاری کے لیے گزشتہ 10 دنوں سے تیاری کر رکھی تھی۔ نیب ذرائع کے مطابق عمران خان کی نیب میں قید کے لیے کمرے کی تزئین و آرائیش یکم مئی کو ہی کرلی گئی تھی یعنی اسی دن جب ان کی گرفتاری کے لیے چیئرمین نیب نے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اس کے بعد 4 مئی کو ان کی پچھلی عدالتی پیشی پر ان کی گرفتاری کا منصوبہ تھا تاہم کچھ وجوہات کی بنا پر اس دن یہ ارادہ مؤخر کردیا گیا تھا۔

نیب ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی جعلی تصاویر کے برعکس انہیں اے کلاس سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔ یہ کمرہ ماضی میں نیب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کا دفتر تھا اور اسی مناسبت سے ایک بڑا کمرا ہے جس میں اٹیچ باتھ بھی ہے۔ یکم مئی کو اس میں سے آفس ٹیبل نکال کر بیڈ ڈال دیا گیا تاہم کمرے میں صوفے موجود ہیں۔ گزشتہ رات عمران خان اپنے کمرے میں آرام نہیں کر پائے کیونکہ 2 بجے ہی انہیں سخت سیکیورٹی میں پولیس لائنز منتقل کردیا گیا تاکہ اگلی صبح عدالت میں پیشی کو ممکن بنایا جاسکے۔

یاد رہے کہ نیب راولپنٖڈی میں ایک تھانہ بھی موجود ہے اور ماضی میں سابق وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق صدر آصف زرداری کی پی ٹی آئی دور میں گرفتاری کے وقت انہیں بھی وہیں رکھا گیا تھا۔

نیب کاالقادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟

نیب کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے وزیرِاعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے موضع برکالا، تحصیل سوہاوہ ضلع جہلم میں واقع 458 کنال، 4 مرلے اور 58 مربع فٹ زمین عطیہ کی ہے جس کے بدلے میں مبیّنہ طور پر عمران خان نے ملک ریاض کو 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا تھا۔

گزشتہ سال اکتوبر 2022 میں نیب نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھی۔ نیب دستاویزات کے مطابق 3 دسمبر 2019 کو عمران خان کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس میں ملک ریاض کو برطانیہ سے ملنے والی 50 ارب روپے کی رقم بالواسطہ طور پر واپس منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔

یہ رقم برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے منی لانڈرنگ کے الزامات پر ضبط کی گئی تھی۔

سابق وزیرِاعظم عمران خان نے 26 دسمبر 2019 کو ریئل اسٹیٹ ڈیویلپر کے حوالے سے کابینہ کے فیصلے کے چند ہفتوں کے اندر القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کے لیے ٹرسٹ رجسٹر کیا تھا جو بعد میں یونیورسٹی کے لیے ڈونر بن گیا۔ نیب کے مطابق ٹرسٹ کی رجسٹریشن سے صرف 3 ہفتے پہلے عمران خان کی کابینہ نے نیشنل کرائم ایجنسی کے ذریعے پاکستان کو ملنے والی رقم واپس ملک ریاض کو بالواسطہ طور پر واپس کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

نیب راولپنڈی نے اس معاملے میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کا نوٹس لیتے ہوئے نیب آرڈیننس 1999 کے تحت پرویز خٹک، فواد چوہدری اور شیخ رشید سمیت 3 دسمبر 2019 کی کابینہ اجلاس میں موجود تمام ارکان کو علیحدہ علیحدہ تاریخوں پر طلب کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp