کرنل (ر) کرس رومبرگ سےملیے، آپ 29 کمانڈو رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے سابق برطانوی فوجی افسر اور مصر و اردن میں برطانوی سفارت خانوں کے فوجی اتاشی رہ چکے ہیں، اس کے علاوہ اگر کہا جائے تو سب سے بڑھ کر ہولوکاسٹ سے بچ جانے والے ایک شخص کے بیٹے ہیں، جنہیں حال ہی میں لندن سے ایک ’دہشت گرد تنظیم کی حمایت‘ کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:لندن میں ’فلسطین ایکشن‘ پر پابندی کے خلاف تاریخی احتجاج، 466 سے زائد افراد گرفتار
کرنل (ر) کرس رومبرگ کے یہودی والد 25 برس کی عمر میں نازیوں سے بچنے کے لیے آسٹریا سے برطانیہ ہجرت کر گئے تھے، اور یہی واقعہ آج کے ان کے احتجاج کی اصل تحریک ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ بچپن سے وہی قصے سنتے ہیں جو آپ کو سنائے جاتے ہیں، بے زمین لوگوں کے لیے بے گھر لوگوں کی زمین، اور اس طرح کی باتیں۔
His views changed partly due to experiences he had while working in the British diplomatic presence in two countries adjacent to Israel. He remembers being told by a diplomat who had worked in apartheid South Africa that what he had seen Israel do in Palestine was far worse. pic.twitter.com/VAMu37sEcc
— Tom Dale (@tom_d_) August 9, 2025
ان کے خیالات میں تبدیلی کی ایک بڑی وجہ وہ تجربات تھے جو انہیں اسرائیل سے متصل دو ممالک میں برطانوی سفارتی عملے کے ساتھ کام کے دوران حاصل ہوئے، انہیں یاد ہے کہ ایک ایسے سفارت کار نے، جو نسلی امتیاز کے عروج کے دنوں میں جنوبی افریقہ میں خدمات انجام دے چکا تھا، انہیں بتایا کہ فلسطین میں اسرائیل کے ہاتھوں جو کچھ ہوا، وہ اس سے کہیں بدتر ہے جو اس نے جنوبی افریقہ میں دیکھا تھا۔
کرنل (ر) کرس رومبرگ کو یہ بھی یاد ہے کہ 25 سال سے زیادہ عرصہ قبل برطانوی وزارتِ خارجہ نے حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ اسرائیل فلسطین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور انہیں حکومت کا ردِعمل بھی یاد ہے۔ ’کوئی حتمی بات نہ کہنے کا فیصلہ کیونکہ برطانیہ یورپی یونین کے ہجوم میں چھپ جائے گا۔‘
برسوں پر محیط ان کی نفرت اور بیزاری برسوں میں بڑھتی گئی اور انہیں محسوس ہوا کہ اب موقف اختیار کرنا ناگزیر ہے، یہی وجہ ہے کہ آج دوپہر انہیں اپنے رجمنٹل ٹائی اور بلیزر پہنے ہوئے گرفتار کیا گیا۔
پولیس نے انہیں آج سہ پہر ایک عارضی پروسیسنگ سینٹرمیں منتقل کیا، جو وزارتِ خارجہ، دولتِ مشترکہ اور ترقیاتی امور کے اسی دفتر کی عمارت میں قائم کیا گیا تھا جہاں وہ فوجی اتاشی کی حیثیت سے رپورٹ کیا کرتے تھے۔
مزید پڑھیں:برطانیہ اور اس کے اتحادی ممالک نے اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کردیں
کرنل (ر) کرس رومبرگ کا پیغام سادہ ہے، برطانوی فوج کے ایک سابق سپاہی اور ہولوکاسٹ سے بچ جانے والے باپ کے بیٹے کی حیثیت سے وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ میں نسل کشی ختم ہونی چاہیے۔ ’برطانیہ کا اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون رکنا چاہیے، اور فلسطین ایکشن کو دہشت گرد تنظیم قراردینا غلط ہے۔‘
دیگر لوگوں کی طرح شاید کرنل (ر) کرس رومبرگ یہ بھی چاہیں گے کہ آپ جان لیں کہ لندن کے پارلیمنٹ اسکوائر میں احتجاج شروع ہونے کے بعد لوگوں کو صرف اس جرم میں گرفتار کیا گیا کہ وہ کاغذ کے ٹکڑوں پرایک ایسی تنظیم کے حق میں اصولی حمایت کا اظہار کررہے تھے، جس نے آج تک کسی کے خلاف تشدد استعمال نہیں کیا۔