بھارتی ریاست بہار میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نئی ووٹر لسٹ شدید تنازع کا شکار ہو گئی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں اور انتخابی شفافیت کے حامی اداروں نے الزام عائد کیا ہے کہ لسٹ میں بڑے پیمانے پر غلطیاں موجود ہیں اور اس عمل سے لاکھوں اہل ووٹرز، بالخصوص مسلم اکثریتی اضلاع کے رہائشی، ووٹ کے حق سے محروم ہو سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اسپیشل انٹینسو ریویژن (SIR) 25 جون سے 26 جولائی تک جاری رہا جس میں ریاست کے 7 کروڑ 89 لاکھ ووٹرز کی تصدیق کی گئی۔ نئی ڈرافٹ لسٹ میں ووٹرز کی تعداد کم ہو کر 7 کروڑ 24 لاکھ رہ گئی — یعنی 65 لاکھ نام حذف کر دیے گئے۔ اس میں 22 لاکھ مردہ افراد، 7 لاکھ دہرا اندراج اور 36 لاکھ ریاست سے نقل مکانی کرنے والے شامل ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’بی بی سی‘ نے انکشاف ہوا ہے کہ لسٹ میں کئی ووٹرز کے نام کے ساتھ غلط تصاویر لگی ہوئی ہیں، بعض مر چکے افراد کے نام بدستور موجود ہیں جبکہ متعدد ووٹروں کا اندراج ایک سے زیادہ بار ہوا ہے۔ دیہی علاقوں میں کئی لوگ اس عمل سے بے خبر پائے گئے۔ بعض کو معلوم ہی نہیں تھا کہ ان کے ووٹ لسٹ سے خارج ہو گئے ہیں۔
اپوزیشن راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اور دیگر جماعتوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مسلم اکثریتی سرحدی اضلاع میں ووٹ کاٹ کر بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بلاک لیول افسران (BLOs) نے گھروں کا دورہ تک نہیں کیا اور فارم جمع کرانے کے عمل میں سنگین بے ضابطگیاں ہوئیں۔
دوسری طرف بی جے پی اور جنتا دل (یونائیٹڈ) نے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لسٹ سے صرف غیر قانونی اور دہرا اندراج ہٹایا گیا ہے۔ بی جے پی رہنما بھیم سنگھ نے دعویٰ کیا کہ سرحدی علاقوں میں روہنگیا اور بنگلہ دیشی شہری آباد ہیں جنہیں لسٹ سے نکالنا ضروری ہے۔
معاملہ اس وقت بھارتی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے جہاں انتخابی اصلاحات کے لیے کام کرنے والے ادارے ADR نے خبردار کیا ہے کہ اس عمل سے لاکھوں غریب اور حاشیہ بردار ووٹرز، جن کے پاس مطلوبہ دستاویزات کم وقت میں مہیا کرنا ممکن نہیں، ووٹ کے حق سے محروم ہو جائیں گے۔
عدالت نے اشارہ دیا ہے کہ اگر شکایات درست ثابت ہوئیں تو اس عمل کو انتخابات سے الگ کر کے مزید وقت دیا جا سکتا ہے۔
بھارت: راہول گاندھی، پریانکا گاندھی اور دیگر اپوزیشن رہنما دہلی میں گرفتار
دوسری طرف بھارت کے دارالحکومت دہلی میں احتجاجی مارچ کے دوران اپوزیشن رہنماؤں راہول گاندھی، پریانکا گاندھی سمیت دیگر کو گرفتار کرلیا گیا۔
کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن اتحاد ’انڈیا بلاک‘ نے پیر کی صبح انتخابی کمیشن کے دفتر تک احتجاجی مارچ کیا، جس پر دہلی پولیس نے متعدد سینیئر اپوزیشن رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔ گرفتار ہونے والوں میں کانگریس کے راہول گاندھی، پریانکا گاندھی، اور شیو سینا (یو بی ٹی) کے سنجے راوت شامل ہیں۔
راہول گاندھی نے حراست میں لیے جانے سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ لڑائی سیاسی نہیں، یہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے۔ یہ ایک شخص، ایک ووٹ کے اصول کے لیے جدوجہد ہے۔
پولیس کا مؤقف
پولیس کے مطابق اپوزیشن کو صرف 30 ارکان پر مشتمل وفد کو انتخابی کمیشن تک جانے کی اجازت تھی، لیکن 200 سے زائد افراد مارچ میں شریک ہوئے، جس سے امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوا۔ ڈپٹی کمشنر پولیس دیویش کمار مہلا نے بتایا کہ کچھ ارکان نے بیریئرز عبور کرنے کی کوشش کی، جنہیں بعد میں حراست میں لیا گیا۔
احتجاج کی تفصیل
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اپوزیشن کارکنوں اور رہنماؤں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا کر نعرے بازی کی اور پولیس رکاوٹوں کو دھکیلنے کی کوشش کی۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کو بیریئرز پر چڑھتے بھی دیکھا گیا، جبکہ ترنمول کانگریس کے مطابق ان کی 2 خواتین اراکین، بشمول مہوا موئیترا، بے ہوش ہو گئیں۔
احتجاج کی وجوہات
اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ حکمران بی جے پی اور انتخابی کمیشن ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کر کے انتخابی نتائج کو متاثر کر رہے ہیں۔ ان الزامات کا آغاز گزشتہ سال مہاراشٹر کے انتخابات سے ہوا تھا، اور اسی نوعیت کے شکوک لوک سبھا انتخابات میں کرناٹک کے حوالے سے بھی ظاہر کیے گئے ہیں۔
راہول گاندھی نے حال ہی میں انڈیا بلاک کے اجلاسوں میں پریزنٹیشنز پیش کر کے وسیع پیمانے پر ووٹر فراڈ کے ثبوت دینے کا دعویٰ کیا اور مطالبہ کیا کہ ووٹر لسٹ کا سرچ ایبل مسودہ جاری کیا جائے تاکہ غلطیوں کی نشاندہی ہو سکے۔
بہار میں ووٹر لسٹ کی ’خصوصی نظرثانی‘ پر بھی اپوزیشن نے سوالات اٹھائے ہیں، جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ عدالت نے یہ عمل جاری رکھنے کی اجازت دی مگر ہدایت دی کہ حقیقی ووٹرز کو خارج نہ کیا جائے اور جنہیں خارج کیا گیا ہے، انہیں اپیل کا موقع دیا جائے۔
الیکشن کمیشن اور بی جے پی کا ردعمل
الیکشن کمیشن نے اپوزیشن کے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے انہیں شفاف انتخابات کے خلاف ’غلط فہمی پھیلانے‘ کے مترادف قرار دیا ہے اور راہول گاندھی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے دعوے حلف نامے کے ساتھ جمع کرائیں۔
بی جے پی کے رہنما امیت مالویہ نے کہا کہ اگر راہول گاندھی کے پاس حقیقی ثبوت ہیں تو وہ ناموں کی فہرست کے ساتھ پیش کریں، ورنہ یہ محض سیاسی تماشہ ہے۔