وفاقی حکومت نے نئی ہاؤسنگ اسکیموں پر سوئی گیس کنکشنز کی بندش پرعائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور پیٹرولیم ڈویژن نے اس سلسلے میں سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کر دی ہے، جس کی منظوری کے بعد نئی ہاؤسنگ اسکیموں کو گیس کی فراہمی ممکن ہو جائے گی، تاہم یہ گیس مقامی نہیں بلکہ درآمد شدہ ایل این جی ہوگی۔
پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق نئی ہاؤسنگ اسکیموں کو اب ایل این جی کے ذریعے کنکشنز دیے جائیں گے، جو کہ ایک درآمدی گیس ہونے کے باعث مقامی گیس کے مقابلے میں تقریباً 3 گنا مہنگی ہوتی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ صارفین کو گیس اب دستیاب تو ہوگی، لیکن ممکنہ طور پر عام صارفین کے مقابلے پر زائد قیمت پر۔ دوسری جانب مقامی گیس کے نئے کنکشن پر ابھی تک پابندی برقرار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گیس بحران کے باوجود حکومت کا 30 ہزار نئے گھریلو کنکشنز دینے پر غور
واضح رہے کہ حکومت نے 2011 میں ملک میں گیس کے ذخائرمیں تیزی سے کمی اور طلب میں غیر معمولی اضافے کے باعث حکومت نے نئی ہاؤسنگ اسکیموں پر گیس کنکشنز دینے پر پابندی عائد کر دی تھی، اس پالیسی کا مقصد ملک کے محدود گیس وسائل کو صنعتی، تجارتی اور زرعی شعبوں کے لیے محفوظ رکھنا تھا۔
پاکستان کو گزشتہ دہائی سے گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے، ملک میں مقامی گیس کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں، جبکہ ایل این جی کی درآمد پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے، مقامی گیس بنیادی طور پر سندھ اور بلوچستان سے حاصل کی جاتی ہے، جو اب گرتی ہوئی پیداواری سطح پر آ چکی ہے۔
مزید پڑھیں: گیس کنکشن پر پابندی ختم، صارفین کو کس بات کا حلف نامہ دینا ہوگا
اس پس منطر میں نئی ہاؤسنگ اسکیموں کو کنکشنزنہ دینے کی پالیسی اپنائی گئی تھی، تاہم، بڑھتی ہوئی آبادی، شہری توسیع اور گھریلو صارفین کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے ایل این جی کے ذریعے محدود پیمانے پر گیس کنکشنز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔