خیبر پختونخوا میں حالیہ سیلاب کے دوران جہاں 350 سے زائد انسانی جانیں ضائع ہوئیں وہیں مال مویشی اور کھڑی فصلوں کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے 358 افراد جاں بحق، پی ڈی ایم اے رپورٹ جاری
15 اگست کی طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے ہونے والے نقصانات کی پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق صوبے کے شمالی اضلاع میں بڑے پیمانے پر مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اب تک 427 مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔
سوات میں لائیو اسٹاک کا سب سے زیادہ نقصان
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق سوات میں سیلاب سے لائیو اسٹاک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے جہاں مجموعی طور پر 163 جانور ہلاک ہوئے۔ ان میں زیادہ تعداد گایوں کی ہے جبکہ بکریاں اور دیگر مویشی بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید گیا کہ کئی مویشی خانے بھی تباہ ہوئے اور جانور سیلاب میں بہہ کر ہلاک ہوئے۔
شانگلہ، باجوڑ اور دیر میں بھی جانور ہلاک
پی ڈی ایم اے نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ مالاکنڈ ڈویژن کے اضلاع شانگلہ، باجوڑ اور دیر میں بھی مویشیوں کو سیلاب سے بڑا نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دیر لوئر میں مجموعی طور پر 100 جانور ہلاک ہوئے، جبکہ شانگلہ میں 53 اور باجوڑ میں بادل پھٹنے سے آنے والے سیلاب میں 87 جانور بہہ کر مر گئے۔ یہ جانور مقامی لوگ دودھ اور دیگر ضروریات پوری کرنے کے لیے پالتے تھے۔
مزید پڑھیے: مشینری کی واپسی کے معاملے پر پنجاب حکومت کا عدم تعاون جاری ہے، خیبرپختونخوا وزرا
دیر لوئر میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک بھینس، 8 گائیں اور 30 بکریاں ہلاک ہوئیں۔ اسی طرح مانسہرہ میں 16، مہمند میں ایک اور اپر دیر میں 2 جانور ہلاک ہوئے۔
فصلوں اور زمین کو نقصان
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیلاب اور بارشوں سے کئی ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوئیں۔
’گاؤں میں مویشی کے بغیر گزر بسر مشکل ہے‘
واضح رہے کہ صوبے کے بالائی اضلاع میں لوگوں کی زندگی کا انحصار زیادہ تر مال مویشی پر ہے۔ مقامی لوگ دودھ اور دیگر ضروریات کے لیے خود جانور پالتے ہیں۔
سوات کے رہائشی مزمل خان نے بتایا کہ سیلاب سے مویشیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے، خاص طور پر وہ جانور جو لوگوں نے گھروں میں پال رکھے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ دور دراز علاقوں میں مویشی کے بغیر زندگی گزارنا مشکل ہے۔ لوگ اپنی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ دودھ فروخت کر کے روزگار بھی کماتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقامی لوگ گھروں میں قیمتی نسل کی گائیں رکھتے ہیں اور انہیں لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی آسٹریلین گائے لیتا ہے تو اس کی قیمت 8 لاکھ روپے تک ہوتی ہے۔
مزمل خان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ لوگوں کے لائیو اسٹاک کے نقصانات کا ازالہ کرے تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
سڑکوں اور پلوں کو بھی نقصان
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں بارشوں اور سیلاب سے 266 مقامات پر سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔ سب سے زیادہ نقصان سوات، دیر، شانگلہ، باجوڑ، مانسہرہ اور کوہستان میں ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: بارشوں اور سیلاب کا خدشہ: خیبرپختونخوا میں سرکاری و غیر سرکاری اسکول بند کرنے کا اعلان
رپورٹ کے مطابق صوبے میں مجموعی طور پر 49 پل بھی متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سے کچھ پلوں کو ہنگامی بنیادوں پر جزوی طور پر ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا ہے جبکہ باقی کی مکمل بحالی کا کام جاری ہے۔