اینڈی ایونز، جو کہ ایک سال پہلے نابینا ہونے کے باعث اپنی ملازمت چھوڑ چکے تھے، اب نئے اے آئی چشموں کی بدولت دوبارہ کام پر واپس آ گئے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ چشمے ان کی زندگی بدل کر رکھ دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آپٹیشن کے سوال ’وہ ٹھیک تھا یا یہ ٹھیک ہے‘ سےبھی چھٹکارا لیکن کیا یہ آٹوفوکس چشمے کارگر ہیں؟
بی بی سی کے مطابق اینڈی ایونز، 57 سالہ برطانیہ کے شہر لارک ہال میں رہتے ہیں۔ وہ اپنی نظر کی کمزوری کی وجہ سے مورِسنز سپرمارکیٹ میں رات کی شفٹ کی ملازمت چھوڑ چکے تھے اور بے روزگار ہو گئے تھے۔
لیکن اب وہ کہتے ہیں کہ ان چشموں کو خریدنے کے بعد ان کی زندگی کا معیار بہت بہتر ہو گیا ہے۔ ان چشموں کے فریم میں ایک کیمرا اور سائیڈ میں چھوٹے اسپیکرز نصب ہوتے ہیں۔
اینڈی جو سفید چھڑی کا استعمال کرتے ہیں کہتے ہیں کہ اب وہ ریستوران میں کھانا آرڈر کر سکتے ہیں اور چشموں سے پوچھ کر معلوم کر سکتے ہیں کہ ان کے سامنے کیا رکاوٹیں ہیں۔
مزید پڑھیے: حق کی شمع جلائے رکھنے والی صحافی زبیدہ مصطفیٰ نے بعد از مرگ بھی زندگیوں میں روشنی بھردی
یہ Ray-Ban چشمے جو میٹا (فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی) کے ہیں اور آواز سے چلتے ہیں اور ان میں بلٹ ان اے آئی ٹیکنالوجی ہوتی ہے جس سے صارف بات کر کے کام لے سکتا ہے۔
برطانیہ میں ان چشمیوں میں مختلف مشہور شخصیات کی آوازیں بھی منتخب کی جا سکتی ہیں۔ اینڈی کے چشمیوں میں اداکارہ Dame Judi Dench کی آواز شامل ہے جو ’انہیں جیمز بانڈ‘ اور ’007‘ کہتی ہیں۔
اینڈی اب Sight Support West of England خیراتی ادارے میں کام کر رہے ہیں جہاں وہ نابینا افراد کو نظر کی کمی کے ساتھ بہتر زندگی گزارنے میں مدد دیتے ہیں۔
انہوں نے بی بی سی ریڈیو برسٹل کو بتایا کہ میں بہت سی چیزوں میں پھنس گیا تھا تاہم اب میں چشموں سے پوچھ سکتا ہوں کہ میرے آس پاس کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ زندگی بدل دینے والی ٹیکنالوجی ہے۔
روبین اسپنکس، جو Royal National Institute of Blind People میں inclusive design کے سربراہ ہیں اور خود بھی نابینا ہیں کہتے ہیں کہ یہ چشمے نابینا اور کم نظر افراد کے لیے ٹیکنالوجی کا ایک حقیقی اور قابل لمس اثر ہیں۔
روبین نے کہا کہ میں روزانہ یہ چشمے استعمال کرتا ہوں۔ انہوں ایک کمرے، ساحل سمندر یا چڑیا گھر کے منظر کی تفصیل جاننا بہت حیران کن ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اسمارٹ چشموں کی مارکیٹ ابھی ابتدائی اسٹیج پر ہیں مگر اس کا ممکنہ فائدہ بہت بڑا ہے۔
اے آئی چشمے کیا ہیں؟
اے آئی چشمے جدید قسم کی اسمارٹ عینکیں ہوتی ہیں جن میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی شامل ہوتی ہے۔ یہ چشمے ایک کیمرے، مائیکروفون اور اسپیکر کے ساتھ آتے ہیں جو پہننے والے کو آس پاس کے ماحول کی معلومات آواز کے ذریعے فراہم کرتے ہیں۔ ان کا مقصد خاص طور پر کم نظر یا نابینا افراد کی مدد کرنا ہے تاکہ وہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں خود مختار بن سکیں۔
یہ چشمے کیسے کام کرتے ہیں؟
یہ چشمے آواز کے ذریعے کنٹرول کیے جاتے ہیں اور پہننے والا ان سے بات کر کے مختلف کام کروا سکتا ہے جیسے کہ کسی جگہ کا منظر نامہ سننا، سامنے آنے والی رکاوٹوں کی معلومات حاصل کرنا یا کھانے پینے کا آرڈر دینا۔
مزید پڑھیں: جعلی تحقیق کا بڑھتا رجحان: سائنس کی ساکھ پر کیا اثر ڈال رہا ہے؟
اس میں مختلف مشہور شخصیات کی آوازیں بھی شامل کی جا سکتی ہیں جو چشمے کو زیادہ دوستانہ اور مددگار بناتی ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کی بدولت نابینا افراد کو خود اعتمادی اور بہتر معیار زندگی ملتا ہے۔