شارع فیصل کا شمار کراچی کی اہم شاہراہوں میں ہوتا ہے، یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ اگر ایئرپورٹ سے وی آئی پی موومنٹ ہونی ہے تو اسی روٹ کا ریڈ زون کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ساتھ ہی اس سڑک کے آر پار سیکڑوں دفاتر موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہاں صبح کے اوقات اور شام میں ٹریفک کا بہت دباؤ دیکھنے میں آتا ہے۔
جب اتنی اہم سڑک بارش کے پانی میں ڈوب جائے اور ہزاروں افراد اس میں پھنس جائیں، گاڑیاں خراب ہو جائیں تو سوال تو بنتا ہے کہ ایسا کون سا مسئلہ ہے کہ ایک اہم شاہراہ کو درست نہیں کیا جارہا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بارش کا سلسلہ برقرار، سڑکیں زیرآب، بجلی کی طویل بندش پر شہریوں کا احتجاج
اس مسئلے کے حل کے لیے ہم نے رخ کیا شارع فیصل سے ملحقہ آبادی کا جہاں پر ایسٹ انڈیا کمپنی کے وقت کا پمپنگ اسٹیشن موجود ہے جو 19 یونین کونسلز سے پانی باہر نکالنے کے کام آتا تھا۔
اسی حلقے کے ایم پی اے دانیال صدیقی نے بھی اس معاملے پر بات کی، ان کا کہنا تھا کہ یہ پمپنگ اسٹیشن اس وقت دو موٹرز پر چل رہا ہے جبکہ اس کی گنجائش 6 کی ہے، باقی 4 خراب ہیں۔
دانیال صدیقی نے کہا کہ اگر اس کو مکمل طور پر فعال کردیا جائے تو 19 یونین کونسلز کا پانی باآسانی باہر نکل پائے گا جس سے شارع فیصل پر دباؤ نہیں پڑے گا، ان کا کہنا تھا کہ اب مسئلہ یہ کہ یہاں سے پانی جمع ہوکر شارع فیصل پر جاتا ہے اور وہاں کا سارا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پھر موسلا دھار بارش شروع، عوام گھروں میں رہیں، وزیراعلیٰ سندھ کا مشورہ
دانیال صدیقی کا کہنا ہے کہ 18 سال سے حکومت میں رہنے والے کام کرنا ہی نہیں چاہتے، اگر ان کو نہیں پتا تو مجھ سے پوچھ لیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ گوروں نے بنایا، پھر چین نے اس کی مرمت کی لیکن جن کے لیے ہورہا ہے انہوں نے اس پر کوئی کام نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ناجانے اربوں روپے کہاں خرچ ہو رہے ہیں، کم سے کم 200 ملی میٹر کی گنجائش تو پیدا کرلو جبکہ بارش 250 سے 300 ملی میٹر ہوتی ہے اس شہر میں۔