اسلام آباد میں پولیس لائنز میں صدر مملکت عارف علوی اور عمران خان کے درمیان ہونے والی ڈھائی گھنٹے طویل ملاقات ختم ہوگئی۔ رات گئے ہونے والی اس اہم ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عمران خان کو ایک بار پھر عسکری حکام کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر مملکت نے عمران خان سے ملاقات کے دوران ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اداروں کے افسران پر تنقید کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔ صدر مملکت بے کہا کہ عسکری حکام اور اداروں کے افسران پر تنقید کرنے سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے ملک میں حالیہ تصادم کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے عمران خان کو سیاسی بحران کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالنے پر زور دیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ عسکری حکام اور سیاسی قیادت کو بھی سیاسی حل تلاش کرنے کا مشورہ دیا ہے اور موجودہ صورتحال میں اداروں اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی دوریوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا عمران خان کی رہائی اور پولیس لائنز میں رکھنے کا حکم، عدالتی حکمنامہ صبح 11 بجے تک مؤثر
یہ بھی پڑھیں::عمران خان کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا تحریری حکمنامہ جاری
عمران خان نے ملاقات کے دوران ایک بار پھر انتخابات کروانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیاسی بحران کے حل کا واحد راستے انتخابات ہی ہیں، جتنی جلدی انتخابات کروائے جائیں گے ملک میں سیاسی بحران اتنی جلدی ہی ختم ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ دینے کے بغیر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ہمیشہ قانون کی بالادستی کی بات کی ہے،کبھی تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کی حمایت کی ہے نہ کروں گا۔
صدر مملکت نے عمران خان کے سامنے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے اسٹیٹ لیول معاہدے میں رکاوٹوں اور معاشی بحران سے متعلق بھی گفتگو کی۔
صدر مملکت اور عمران خان کے درمیان ملاقات ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی اس دوران صدر مملکت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی خیریت بھی دریافت کی۔
ملاقات میں گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ خالد خورشید بھی موجود تھے۔ سیاسی حکمت عملی اور مذاکرات کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:رانا ثناء اللہ کا عمران خان کی نئے کیسز میں گرفتاری کا عندیہ
یہ بھی پڑھیں:ملک میں ایمرجنسی بھی نافذ ہوسکتی ہے، خواجہ آصف
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے جمعرات کو عمران خان کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی اور جمعے کی صبح ان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کا حکم دے دیا تھا۔ جس کے بعد انہیں پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس بھیج دیا گیا تھا وہاں انہیں دوستوں اور رشتہ داروں سے ملنے کی اجازت بھی دے دی گئی تھی۔