سانس سے ذیابیطس کی تشخیص کا کامیاب تجربہ، امریکی سائنسدانوں کی نئی تحقیق

جمعرات 28 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ذیابیطس کی تشخیص کے لیے خون کے پیچیدہ ٹیسٹوں کے بجائے اب صرف سانس کے ذریعے مرض کا پتا لگانا ممکن ہوسکتا ہے۔

امریکی ریاست پینسلوانیا کی پین اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے ایک تجرباتی سانس ٹیسٹ تیار کیا ہے جس نے ابتدائی آزمائش میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں اور صحت مند افراد میں واضح فرق ظاہر کیا ہے۔

تحقیق ’کیمیکل انجینئرنگ جرنل‘ کے ستمبر ایڈیشن میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں بتایا گیا کہ مریض کو صرف ایک بیگ میں سانس بھرنا ہوتا ہے، جس کے بعد سینسر چند منٹ میں نتیجہ دے دیتا ہے۔

مزید پڑھیں: فرنچ فرائز سے ذیابیطس2 کا خطرہ، اُبلے یا بیک کیے گئے آلو محفوظ قرار

سینئر محقق پروفیسر ہوا نیو چینگ کے مطابق یہ ٹیسٹ خون کے موجودہ ٹیسٹوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان اور تیز ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سینسر سانس میں موجود ایسیٹون کی مقدار کو ناپتا ہے، جو توانائی کے استعمال کے دوران جسم میں پیدا ہونے والا کیمیائی جز ہے۔ صحت مند افراد کی نسبت ذیابیطس کے مریضوں کے سانس میں ایسیٹون کی مقدار نمایاں طور پر زیادہ پائی گئی۔

تحقیق میں ذیابیطس کے 51 مریضوں اور 20 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ سینسر نہ صرف ذیابیطس کی شناخت کرسکتا ہے بلکہ یہ خون میں شوگر کی سطح کے ساتھ ہم آہنگ ردعمل بھی ظاہر کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیسٹ مزید تجربات کے بعد کارآمد ثابت ہوا تو اسے روزانہ شوگر لیول مانیٹر کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکے گا۔ سائنسدان اب سینسر کو مزید بہتر بنانے پر کام کر رہے ہیں تاکہ اسے ماسک یا ناک کے قریب لگا کر براہِ راست استعمال کیا جاسکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp