صوبہ سندھ میں سیلاب کے ساتھ ساتھ شدید بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے، جبکہ کراچی میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے نہ صرف تیاریوں کے دعوے کیے گئے ہیں بلکہ عوام کو احتیاطی تدابیر اپنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
کراچی میں ہونے والی آخری بارش میں شارع فیصل کا کافی تذکرہ ہوا، شارع فیصل پر نرسری فرنیچر مارکیٹ وہ مقام تھا جہاں ماضی میں نہ صرف ہزاروں افراد پھنسے بلکہ سینکڑوں گاڑیاں بھی متاثر ہوئیں، ساتھ ہی فرنیچر مارکیٹ پوری ڈوبی جس سے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بدھ تک شدید بارشوں کی پیش گوئی
گزشتہ تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے ’وی نیوز‘ نے فرنیچر مارکیٹ کا رخ کیا، یہ جاننے کے لیے کہ اب کی بار تو تیاریاں مکمل ہو چکی ہوں گی، لیکن فرنیچر مارکیٹ میں تاجروں کے چہروں پر مایوسی کے آثار نمایاں تھے، کچھ شوروم اب بھی اس لیے خالی ہیں کیوں کہ پھر سے بارش ہونے والی ہے اور تاجروں کو فرنیچر خراب ہونے کا خدشہ موجود ہے۔
تاجروں کے مطابق شارع فیصل سے منسلک نالے کا پانی نکل ہی نہیں سکتا جبکہ اس پر کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھایا جائے۔
تاجروں کے مطابق 6 سے 9 فٹ پانی میں یہ مارکیٹ ڈوب جاتی ہے، جس سے ہمارا کروڑوں کا نقصان ہو چکا ہے۔ ہم نے دکانوں سے اور مارکیٹ سے کیچڑ صاف کیا تھا کہ اب پھر بارش آگئی ہے اور انتظامات سب کے سامنے ہیں۔
ہم نے رخ کیا شارع فیصل سے منسلک نالے اور سروس روڈ کا تو وہاں بھی کوئی انتظام نظر نہیں آیا، برساتی نالے اور سیوریج لائن بنا ڈھکنوں کے ہیں، اس مقام پر مارکیٹ، سروس روڈ اور نالے کا لیول ایک ہوجاتا ہے جس کے بعد اندازہ نہیں ہوپاتا کہ کون سی جگہ قدم رکھنا ہے اور کہاں نہیں رکھنا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کی شارع فیصل بارش کے پانی میں کیوں ڈوب جاتی ہے؟ حیران کب وجہ سامنے آگئی
اسی مقام پر ایک شہری نے ’وی نیوز‘ سے بات چیت میں کہاکہ انہوں نے گزشتہ بارش میں کئی افراد کو اس نالے میں ڈوبنے سے بچایا۔ یہ مقام اب بھی چوک ہے اور نجانے آنے والی بارش میں اس جگہ کیا ہوگا۔












