یوں تو پاکستان میں اس وقت موٹر سائیکلوں کی بھرمار ہے لیکن بین الاقوامی معیار کی 3 کمپنیاں ایسی تھیں جو پاکستان میں اپنی مصنوعات بیچ رہی ہیں اور آفٹر سیل سروسز بھی فراہم کرتی ہیں جن میں سوزوکی، یاماہا اور ہونڈا شامل ہیں یہ تینوں برانڈز پاکستان میں ہی مصنوعات بناتی ہیں، لیکن یاماہا پاکستان نے مقابلے میں صرف ہونڈا اور سوزوکی کو چھوڑ کر خود اس ریس سے نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاماہا پاکستان کی جانب سے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنی پالیسی کے پاعث پاکستان میں اپنی مصنوعات کی مینوفیکچرنگ بند کر رہے ہیں، اس نوٹیفیکشن کے مطابق یاماہا اپنے سپئر پارٹس اپنے مستند ڈیلرز کے ذریعے فراہم کرتا رہے گا۔
یاماہا نے پاکستان میں اپنے سفر کا آغاز 1976 میں کیا، جب Dawood Yamaha Limited (DYL) کے نام سے ایک جوائنٹ وینچر قائم ہوا، ابتدائی ماڈلز میں YB 100 شامل تھا، جو اس وقت کے نوجوانوں میں بہت مقبول رہا۔
مزید پڑھیں: یاماہا کا پاکستان میں موٹرسائیکل کی پروڈکشن بند کرنے کا اعلان، وجہ کیا بتائی؟
Yamaha YB 100 مضبوط باڈی، اچھا انجن اور ساؤنڈ کی وجہ سے مشہور تھا Yamaha-4-stroke انجن، بہتر فیول ایوریج، اور آرام دہ سواری کے لیے معروف۔
Yamaha Dhoom YD-70 کم قیمت اور فیول ایفیشنسی کے باعث عام عوام میں مقبول رہا،
2008 میں یاماہا اور داؤد گروپ کے درمیان شراکت ختم ہوگئی، اور DYL ایک علیحدہ کمپنی کے طور پر کام کرنے لگا، جبکہ یاماہا نے پاکستان میں خود اپنی فیکٹری لگانے کی منصوبہ بندی کی۔
2015 میں یاماہا جاپان نے پاکستان میں اپنی براہ راست کمپنی Yamaha Motor Pakistan (Private) Limited کے تحت کام شروع کیا،
YBR125، YBR125G، YB125Z، مارکیٹ میں متعارف کروائے، جو نوجوان طبقے اور ٹورنگ رائیڈرز میں بے حد مقبول ہوئے۔
مزید پڑھیں: موٹر سائیکل مزید مہنگی، یاماہا اور یونیک نے قیمتوں میں اضافہ کردیا
یاماہا موٹر سائیکلیں جدید ڈیزائن، بہتر سسپنشن، 5-گئیر انجن، اور آرام دہ سواری کے لیے مشہور ہیں، یاماہا ہونڈا اور چائنیز بائیکس کے مقابلے میں قدرے مہنگی ہیں، لیکن معیار کے لحاظ سے بہتر سمجھی جاتی ہیں، یاماہا کی مینوفیکچرنگ فیکٹری کراچی میں واقع ہے، یاماہا پاکستان میں آفیشل ڈیلرشپ نیٹ ورک کے ذریعے سیلز، اسپئیر پارٹس اور سروسز فراہم کرتا تھا۔
پاکستان میں موجود یاماہا چلانے والے اس خبر سے خوش نہیں دکھائی دے رہے ہیں، وی نیوز سے کچھ شہریوں نے بات چیت میں کہا کہ ایک مقابلے کی فضا تھی جس میں اب ہونڈا اور سوزوکی رہ گئے ہیں، ایک شہری کا کہنا تھا کہ گزشتہ آٹھ برس سے میں یاماہا کی بائیک چلا رہا ہوں کوئٹہ تک گیا ہو اس پر اور ایسا آرام دے سفر شاید کوئی اور بائیک دے پائے۔
شہری کا کہنا تھا کہ یاماہا آرام دے ہے، فیول کنزمشن میں بہتر ہے، آفٹر سیل سروسز بہترین ہے تین سال تک اپنے مستند ڈیلرز سے سروسز فراہم کرتے تھے جو کوئی نہیں کرتا، اسکے پارٹس باآسانی مل جاتے تھے، یاماہا ایک بہتر آپشن تھا اسکے جانے سے اب سوال یہی اٹھے گا کہ کیا یہ سروسز فراہم کریں گے یا نہیں۔
مزید پڑھیں: یاماہا 125 پاکستان میں اب قسطوں پر دستیاب
شعیب احمد جو ایک بائیکر ہیں کا کہنا ہے کہ کشمیر، گلگت سمیت سوات اور ناران کاغان انہوں نے یاماہا پر سفر کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم گروپ کی شکل میں جاتے ہیں جس میں سوزوکی اور ہونڈا کی بائیکس بھی ہوتی ہیں لیکن کبھی ایسا نہیں ہوا کہ یاماہا نے پانی یا مشکل راستوں میں ساتھ چھوڑا ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پاکستان میں لانگ روٹ کے لیے ایک بہترین آپشن تھا اس کی مینوفیچرنگ بند ہونے سے فرق تو پڑے گا ظاہر ہے بائیکرز نئے ماڈل ہے پیچھے بھاگتے ہیں جب یاماہا ہوگا ہی نہیں تو دوستی ختم کرنا پڑے گی اور کسی اور برانڈ کے پیچھے جانا پڑے گا۔