امریکا میں دکانوں اور آن لائن دستیاب زیادہ تر شارک گوشت گمراہ کن یا غلط لیبل کے ساتھ فروخت ہونے اور معدومیت کے خطرے سے دوچار نایاب شارک کی اقسام بھی بیچے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ انکشاف حال ہی میں یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا ایٹ چیپل ہل کی ایک تحقیق میں ہوا ہے جس کے مطابق ٹیسٹ کیے گئے 93 فیصد نمونے یا تو غلط لیبل شدہ تھے یا اتنے مبہم انداز میں بیان کیے گئے تھے کہ خریدار اصل نسل کا پتا نہیں لگا سکتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: سمندری تیزابیت شارک مچھلیوں کی سب سے بڑی طاقت کو کیسے نقصان پہنچا رہی ہے؟
تحقیقی ٹیم نے 29 شارک گوشت کی مصنوعات کو سپرمارکیٹس، فِش مارکیٹس اور آن لائن اسٹورز سے خرید کر ڈی این اے بارکوڈنگ کے ذریعے جانچ کی۔ اس میں 11 مختلف شارک اقسام کا گوشت پایا گیا جن میں گریٹ ہیمر ہیڈ اور اسکیلیپڈ ہیمر ہیڈ جیسی اقسام شامل ہیں، جو انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کے مطابق انتہائی خطرے سے دوچار ہیں۔
یہ گوشت امریکی مارکیٹوں میں محض 2.99 ڈالر فی پاؤنڈ کے حساب سے دستیاب تھا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 29 میں سے 27 مصنوعات صرف ‘شارک’ یا ‘ماکو شارک’ کے نام سے فروخت ہو رہی تھیں۔ تحقیقی سربراہ اور ماہرِ سمندری حیاتیات سیوینا رائبورن کے مطابق غلط اور مبہم لیبلنگ صارفین کو یہ انتخاب کرنے کی صلاحیت چھین لیتی ہے کہ وہ دراصل کیا کھا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ اقسام جیسے اسکیلیپڈ ہیمر ہیڈ اور گریٹ ہیمر ہیڈ کو صرف شارک لکھ کر فروخت کیا گیا حالانکہ ان کے گوشت میں آلودگی کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے اور طبی ماہرین ان کے استعمال سے سختی سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: نیوزی لینڈ میں لمبی ناک والی بھوت شارک کی نئی اور عجیب قسم دریافت
تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ شارک کے گوشت میں پارے کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ ہوتی ہے جو بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے خاص طور پر نقصان دہ ہے۔
ماہرین کے مطابق شارک گوشت کی بڑھتی ہوئی عالمی طلب اور دیگر مصنوعات (جیسے پالتو جانوروں کی خوراک اور کاسمیٹکس) میں شارک کے اجزاء کے استعمال سے ان کی آبادی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔