سپریم کورٹ نے سابقہ فاٹا میں نان کسٹم گاڑی تحویل میں لینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ممبر کسٹم سے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔ سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
عدالت کی ریمارکس
سماعت کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ کارروائی میں ’پک اینڈ چوز‘ نہیں ہونا چاہیے، عدالت یہ جاننا چاہتی ہے کہ کسٹم حکام اس حوالے سے کیا طریقہ کار اختیار کر رہے ہیں۔
جسٹس محمد شفیع صدیقی نے کہا کہ جب مقررہ وقت ختم ہو گیا تو نان کسٹم گاڑیوں کے مالکان کو کیا کرنا تھا، اس کا جواب دینا ضروری ہے۔
کسٹم حکام کا مؤقف
ممبر کسٹم سعید اکرم نے عدالت کو بتایا کہ نان کسٹم گاڑیوں کے لیے کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں ہے اور نہ ہی اس معاملے میں کسی کے ساتھ غیر مساوی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔
عدالت نے ممبر کسٹم سے تحریری اور تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
یہ مقدمہ درخواست گزار عزیز اللہ کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ کسٹم حکام نے ان کی نان کسٹم گاڑی تحویل میں لے لی ہے۔