اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بار پھر لفظی جنگ چھڑ گئی ہے۔ بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے اپنی تقریر میں پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ بھارت کا ایک ہمسایہ ملک ‘عالمی دہشت گردی کا مرکز’ ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کے سیکنڈ سیکرٹری محمد رشید نے ہفتے کے روز بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خود بھارت سرحد پار دہشت گردی کی سرپرستی میں ملوث رہا ہے۔ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنے ہمسایہ ممالک کو غیر مستحکم کرنے کے نیٹ ورکس چلا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ’ سرحد پار تشدد اور اقلیتوں پر مظالم بے نقاب ‘، اقوام متحدہ میں پاکستان کا بھارت کو دوٹوک جواب
پاکستان نے سابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے اس الزام کا بھی حوالہ دیا کہ بھارتی حکومت 2023 میں برٹش کولمبیا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث رہی ہے۔ بھارت نے اس الزام کی بھی تردید کی تھی جس پر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تنازع کھڑا ہو گیا۔
محمد رشید نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کی جانب سے خطے کا استحکام برباد کرنا اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ایک معمول بن چکا ہے۔ اس رویے نے اس کے انسدادِ دہشت گردی کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا
دریں اثنا بھارت نے عندیہ دیا ہے کہ وہ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل رکھنے کا فیصلہ کر سکتا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ کے پانیوں کی تقسیم ہوتی ہے۔
پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ اگر بھارت نے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا موڑنے کی کوشش کی تو اسے جنگی اقدام تصور کیا جائے گا اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔