وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدہ دونوں برادر ممالک کی دہائیوں پرانی خواہش کی تکمیل ہے، جو کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں بلکہ باہمی اعتماد اور اخوت کی بنیاد پر طے پایا ہے۔
پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا برادر ملک ہے اور دونوں ممالک صدیوں پرانے روحانی و تاریخی رشتوں میں بندھے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے مطابق، یہ معاہدہ اس دیرینہ تعلق کو باضابطہ شکل دیتا ہے کہ ایک ملک کے خلاف جارحیت، دونوں ممالک کے خلاف جارحیت سمجھی جائے گی اور باہمی مشاورت کے ذریعے اس کا جواب دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر دفاع خواجہ آصف کا ٹوئٹ: 2025 کو پاکستان کی بڑی کامیابیوں کا سال قرار
انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان کے دل میں مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور روضہ رسول ﷺ کی حرمت کا احترام رچا بسا ہے اور پاکستان اس حوالے سے سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔
وزیراعظم نے اس موقع پر اپنے دورۂ امریکا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ گفتگو انتہائی خوشگوار اور تعمیری رہی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ پاک بھارت جنگ کے دوران اگر صدر ٹرمپ بروقت مداخلت نہ کرتے تو خطہ ناقابلِ تصور تباہی کا شکار ہوسکتا تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، اہم نکات کیا ہیں؟
وزیراعظم نے بتایا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کو پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے لیے ذاتی دلچسپی لینے پر شکریہ بھی ادا کیا ہے اور اس کردار کو امن عالم کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے اور اب ہدف پائیدار ترقی کی جانب بڑھنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت غربت کے خاتمے، بے روزگاری میں کمی، سرمایہ کاری کے فروغ اور زرعی، معدنیات اور آئی ٹی کے شعبوں میں مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے پر توجہ دے رہی ہے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کی وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقات کے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت ایک صفحے پر ہے اور ملکی مفاد سے متعلق تمام اہم امور پر ان کی مشاورت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں اور یہ اس ضمن میں ان کا عزم ہمیشہ قائم رہے گا۔