دفاعی اور خارجہ امور کے ماہر اور سابق سفیر رضامحمد نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں امن کے لیے پیش کیے گئے منصوبے میں پاکستان نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے-
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقاتوں کے دوران اس بارے میں گفتگو ہوتی رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں امن معاہدے کے قریب، وزیراعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل نے اس منصوبے کی حمایت کی، ڈونلڈ ٹرمپ
انہوں نے کہا کہ خیال ہے کہ صدر ٹرمپ نے یہ منصوبہ وزیراعظم شہباز شریف سمیت 8 مسلمان ملکوں کے سربراہان سے ملاقات میں پیش کیا تھا اور اس پر بات ہوئی تھی، اسی وجہ سے اس منصوبے کو جلد حمایت ملی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ایمبیسیڈر رضامحمد نے کہا کہ غزہ کے مستقبل کے لیے صدر ٹرمپ کی سربراہی میں بننے والے امن بورڈ میں ٹونی بلیئر کی شمولیت سے اس کے متنازعہ ہونے کا خدشہ ہے کیوںکہ ان کی اپنی شخصیت متنا زع ہے۔
مزید پڑھیں: نریندر مودی کا غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کا خیرمقدم
’اس کے علاوہ اس سے اس بورڈ کے اسرائیل نواز ہونے کا تاثر بھی ظاہر ہو گا، اس لیے بہتر ہوتا کہ ٹونی بلیئر کی جگہ کسی مسلمان ملک کے سربراہ کا نام شامل کرتے۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حماس کو بالکل ختم نہیں کیا جا سکتا ان کا ایک غیر مسلح سیاسی کردار ہونا چاہیے، ان کو مکمل طور پر نکالنے سے ایک منفی تحریک پیدا ہو گی۔
ایمبیسیڈر رضا کا کہنا تھا کہ توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستان پر مشرق وسطیٰ کے لوگوں کے اعتماد کے ذریعے قطر پر ہونے والے اسرائیلی حملے سے پیدا ہونے والی بداعتمادی کا توڑ کر کے آگے بڑھا جائے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ: نیتن یاہو کی حمایت حاصل، حماس کی منظوری باقی
پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ ٹرمپ منصوبے سے مشرق وسطیٰ میں امن کا امکان نظر آ رہا ہے تاہم سعودی عرب کو مستقبل میں اسرائیل یا کسی دوسرے ملک سے بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ہمیشہ رہنے کے لیے ہے اور اس کا اظہار سعودی وزیر دفاع نے بھی کیا ہے۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو نے دوحہ حملے پر قطری وزیراعظم سے معافی مانگ لی
ایمبیسیڈر رضا محمد کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے ذریعے سعودی عرب کا بھارت پر دباؤ ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف اپنے رویے پر نظر ثانی کرے جبکہ اب اگلے مرحلے میں پاکستان کے معدنی اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
پاکستان میں کچھ حلقوں کی جانب سے ٹرمپ منصوبے کی مخالفت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ موجود صورتحال میں یہ منصوبہ غزہ میں امن کے قیام کا واحد بہترین موقع ہے۔