انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت کے روبرو ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی و دیگر کے خلاف سرکاری ملازمین پر تشدد کےکیس کی سماعت ہوئی جس نے تفتیشی افسر کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: تشدد اور دھمکانے کے کیس میں نامزد فرحان غنی کو عمرہ پر جانے کی اجازت مل گئی
حکم نامے کے مطابق تفتیشی افسر کی جانب سے زیر دفعہ 497 بی ٹو کے تحت درخواست دائر کی گئی، تفتیشی افسر کے مطابق گواہان کا بیان شکایت کنندہ کے بیان کے متضاد ہیں۔ تفتیشی افسر نے ملزمان کو دفعہ 497 بی ٹو کے تحت ضمانت پر رہا کیا۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق عدالت نے گزشتہ سماعت پر گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ گواہان دستیاب نہیں یا نہیں مل سکے، مدعی کے وکیل بھی دوران سماعت غیر حاضر رہے، فریقین نے متفقہ طور پر قرار دیا کہ انسداد دہشتگردی کی دفعات کا عنصر نہیں ملا۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق وکلا کا کہنا ہے کہ تنازع کے نتیجے میں عوام میں عدم تحفظ کا احساس پیدا نہیں ہوا، وکلا کے مطابق الزامات کے تحت انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت جرم نہیں بنتا اور تفتیشی افسر نے 29 اگست کو مدعی مقدمہ کا دفعہ 162 کا بیان رکارڈ کیا۔
وکلا نے کہا کہ کیس کے گواہان نے اپنے بیان میں ملزمان کے نام نہیں بتائے، گواہان کے بیان انسداد دہشتگردی قوانین کے بنیادی اجزاکو سپورٹ نہیں کرتے اور عینی شاہدین نےبیان میں مدعی مقدمہ کےاسلحہ کے استعمال کےدعوےکی حمایت نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ استغاثا کے گواہان کے مطابق ملزمان نے کام میں رکاوٹ ڈالی۔
مزید پڑھیے: چیئرمین چنیسر ٹاؤن فرحان غنی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع
تحریری حکم نامے کے مطابق استغاثا کے گواہان نے بیان میں جائے وقوعہ پر فائرنگ کا نہیں بتایا، مدعی مقدمہ اور استغاثاکے گواہان کے بیانات پر یہ مقدمہ دہشتگردی کا نہیں بنتا، تفتیشی افسر معمول کے مطابق متعلقہ عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔