پشاور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب، سینیٹر شبلی فراز اور جماعت اسلامی کےعبداللطیف چترالی کی جانب سے دائر درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی شہری کے بنیادی اور آئینی حقوق اس صورت میں بھی معطل نہیں ہوتے جب وہ مفرور یا اشتہاری قرار دیا گیا ہو۔
وکیل درخواست گزار بیرسٹر گوہر کے مطابق ریاست کسی بھی شہری کے بنیادی حقوق پامال کرنے کی مجاز نہیں، چاہے وہ اشتہاری ہی کیوں نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ: پی ٹی آئی رہنماؤں عمر ایوب اور شبلی فراز کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ چیلنج
درخواست گزار وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عبد اللطیف چترالی اور عمر ایوب خان باقاعدگی سے عدالت میں پیش ہو رہے ہیں اور نہ ہی وہ کسی عدالت سے مفرور یا بھاگے ہوئے ہیں۔
فیصلے کے مطابق ان درخواستوں میں آئین کی تشریح اور الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار جیسے اہم نکات شامل ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی قرار دیا کہ بنیادی حقوق سے متعلق آئینی سوالات پر محض تکنیکی اعتراضات کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئے قائد حزب اختلاف کی تعیناتی روکنے کا حکم
تاہم فیصلے میں یہ واضح کیا گیا کہ دہشت گردی عدالتوں سے سزا یافتہ افراد جب تک قانون کے سامنے سرینڈر نہیں کریں گے، انہیں کسی قسم کا ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق سزا یافتہ افراد الیکشن کمیشن یا پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت سے اپنے آئینی فرائض انجام نہیں دے سکتے۔
عدالت نے قرار دیا کہ متعلقہ عدالتوں میں پیشی کے بعد ان درخواستوں پر مزید کارروائی کی جائے گی۔