حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر نے جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو مسائل کے حل کے لیے ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دے دی۔
وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری اور وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے ممبران کو مذاکرات کی دعوت دی۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں ہڑتال کا تیسرا روز، ایکشن کمیٹی کی کال پر مظاہرین کا مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان نے ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے لیے میری اور امیر مقام کی ڈیوٹی لگائی تھی، جس کے بعد ہم نے مظفرآباد جاکر مذاکرات کیے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر اور طارق فضل چوہدری کی پریس کانفرنس۔۔۔عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت۔۔۔جائز مطالبات مانے جائیں گے
پر تشدد واقعات میں پولیس کے علاوہ عام شہریوں کی جانیں جانے کی اطلاعات ھیں پولیس کے 150 سے زائد اہلکار زخمی ہیں pic.twitter.com/F9QhkDUOUQ— Ñòòŕ (@MaahNoor_1) October 1, 2025
انہوں نے کہاکہ ہم نے ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات کو تسلیم کیا، صرف دو مطالبات ایسے تھے جن کو پورا کرنے کے لیے آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ اور یہیں پر مذاکرات میں تعطل آیا۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم آزاد کشمیر میں افراتفری نہیں دیکھنا چاہتے، ہم نہیں چاہتے کہ یہاں کسی احتجاج کی وجہ سے بھارت کو پروپیگنڈا کرنے کا موقع ملے، اس لیے آئیں بات چیت سے مسائل کا حل نکالیں۔
انہوں نے کہاکہ عوامی ایکشن کمیٹی نے پرامن احتجاج کی کال دی تھی، لیکن اب ان کا احتجاج پرتشدد ہوگیا ہے، آزاد کشمیر ہمارے دل کے بہت قریب ہے اور ہماری اس معاملے میں کوئی ضد یا انا نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات میں گندم، بجلی اور لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے مطالبات تسلیم کیے گئے، جبکہ مظاہرین پر مقدمات واپس لینے کے مطالبات کو بھی تسلیم کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مقیم کشمیری مہاجرین کی نشستوں کے خاتمے اور حکمرانوں کی مراعات میں کمی کے لیے آزاد کشمیر کے عبوری آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے، تاہم اس معاملے پر بات چیت سے کوئی انکاری نہیں ہے۔
ایکشن کمیٹی کی صفوں میں کچھ ایسے عناصر شامل ہیں جو انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، وزیراعظم آزاد کشمیر
اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہاکہ ایکشن کمیٹی کی صفوں میں کچھ ایسے عناصر شامل ہیں جو انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، ہم پہلے بھی بات چیت کے لیے تیار تھے اور اب بھی تیار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے دوران 3 پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 100 سے زیادہ زخمی ہیں۔ مجھے ریاست میں انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید دکھ ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ایکشن کمیٹی کے ممبران سے گزارش ہے کہ اگر 90 فیصد مطالبات مانے جا چکے ہیں تو 2 فیصد پر بھی کھلے دل سے بات کریں۔ میری کابینہ کے ارکان مظفرآباد، راولاکوٹ اور کوٹلی میں بھی موجود ہیں، آپ جہاں چاہیں بات کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: عوامی ایکشن کمیٹی کے مسلح شرپسندوں کا پولیس پر حملہ، 3 اہلکار شہید
واضح رہے کہ جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کا آج تیسرا روز ہے، جس کے باعث آزاد کشمیر میں نظام زندگی درہم برہم ہے۔ ریاست بھر سے قافلے آج مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کررہے ہیں۔ ایکشن کمیٹی کی صفوں میں شامل شرپسند عناصر کی فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے ہیں، جبکہ 100 سے زیادہ زخمی ہیں۔